واشنگٹن (آئی این پی ) مودی سرکار کی پھیلائی گئی ہندو قوم پرستی دنیا بھر میں وبائی حیثیت اختیار کر گئی ہے، بھارتی کمیونٹی میں تنا کے بعد نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ امریکی اورکینیڈین یونیورسٹیاں بھی میدان جنگ بن گئی ، جہاں ہندو قوم پرستی کی مخالفت کرنے والوں کو قتل کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔ امریکی اخبار کے مطابق خالصتان رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد مختلف ممالک نے بھارتی سفارت کاروں، قوم پرست تنظیموں، بی جے پی اور آر ایس ایس کی نگرانی شروع کر دی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکا مبینہ طورپر بھارتی خفیہ ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ایسے وقت کیا گیا ہے جب اوورسیز بھارتی کمیونٹی میں ہندو قوم پرستی کے معاملے پر خلیج بڑھ رہی ہے۔ امریکا اور کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں قوم پرستی کی حمایت اور مخالفت سے بڑھ کر معاملہ دھمکیوں تک جا پہنچا ہے اور اب تو مندروں اور گوردواروں کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق نریندر مودی کی سب سے پہلے ہندو کی پالیسی اوربڑھتی عدم برداشت کا کلچر دنیا بھر میں آباد انڈین کمیونٹی میں وبا کی طرح پھیل گیا ہے، جس سے ہندوں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان تاریخی تقسیم شدت اختیار کرگئی ہے۔ اب اس کی جھلک سٹی کونسلوں، اسکول بورڈوں، ثقافتی تقاریب اور تعلیمی حلقوں میں بھی کھل کرنظر آرہی ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسکالرز کو ہراساں کیے جانے کے سبب محققین نے امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں بھارت میں مذہب اور سوسائٹی پر توجہ کم سے کم کردی ہے۔ اخبار کے مطابق مودی سرکار نے مذہبی اقلیتوں کے خلاف منافرت پر مبنی قانون بنائے جبکہ مودی کے حامی، اقلیتوں کے قتل عام میں ملوث ہیں مگر انہیں کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھی اس معاملے پر اس لیے خاموش ہے کیونکہ بھارت کو چین کے مقابل کی حیثیت دی گئی ہے۔