پنجاب میں آشوب چشم کی وبا میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، صوبے میں آنکھ کی بیماری سے متاثر افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب جا پہنچی ہے۔ 24 گھنٹے کے دوران صوبے میں آشوب چشم کے 10 ہزار سے زائد مریض سامنے آئے۔ اکثر شہروں میں آنکھوں کے ڈراپس اور عرق گلاب نایاب ہو گئے ہیں۔ پنجاب بھر میں آشوب چشم تیزی سے پھیلنے کی بڑی وجہ عوام کی طرف سے بے احتیاطی نظر آتی ہے۔ یہ وبا متاثرہ شخص کے ساتھ بیٹھنے، باتیں کرنے اور اس سے ہاتھ ملانے سے پھیل رہی ہے۔ اس کی علامات میں آنکھوں میں سرخی، جلن، خارش، چبھن، سوزش اور متاثرہ آنکھ سے پانی نکلنا شامل ہے۔ اگر ان میں سے کوئی ایک بھی علامت ظاہر ہونا شروع ہو جائے تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ گھر کا کوئی فرد آشوب چشم میں مبتلا ہو جائے تو متاثرہ شخص کے زیر استعمال کپڑے، تولیہ وغیرہ علیحدہ رکھیں۔ متاثرہ افراد سکول، دفاتر، پبلک مقامات پر جانے سے گریز کریں۔ کوشش کریں کہ گھر کے افراد سے بھی فاصلہ رکھیں۔ آنکھوں کو چھونے سے پرہیز کریں اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگ جائے تو فوری صابن سے دھو لیں،اگر باہرنکلنا انتہائی ضروری ہو تو باہر جاتے وقت کالا چشمہ استعمال کریں اور سر کو ڈھانپ لیں۔ پنجاب بھر میں آشوب چشم کے مریضوں میں اضافے کی وجہ سے آنکھوں کے ڈراپس اور عرق گلاب کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، حکومت فوری طور پر اس پر قابو پائے۔ اس موقع پر منافع خور مافیا بھی سرگرم ہو سکتا ہے جو مصنوعی قلت پیدا کرکے منافع خوری کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ حکومت کو اس پر بھی کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔