انقرہ،اسلام آباد(این این آئی،نامہ نگار، خبرنگار خصوصی،نوائے وقت رپورٹ)ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں پارلیمنٹ کے قریب ہونے خودکش حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جبکہ دونوں دہشت گردہلاک ہوگئے جن میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑایا جبکہ دوسرافائرنگ سے ماراگیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ترک وزارت داخلہ نے دہشت گرد حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے قریب ہونے والا دھماکا ایک دہشت گردانہ حملہ تھا جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔ وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ دو دہشت گرد فوجی گاڑی میں صبح 9 بج کر30 منٹ کے قریب وزارت داخلہ کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے داخلی دروازے کے سامنے پہنچے اور بم حملہ کیا۔ترکیہ کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک حملہ آور نے وزارت کی عمارت کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور دوسرے حملہ آور کو غیر موثر کردیا گیا۔پاکستان نے ترکیہ میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق گھناو¿نے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں، پاکستان دہشت گردی کی لعنت کےخلاف جنگ میں ترکیہ کےساتھ کھڑا ہے۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دہشتگردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر اپنے پیغام میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم کی ہمدردیاں برادر ملک ترکیہ کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، مجھے پوری امید ہے کہ ترکیہ، میرے بھائی رجب طیب ایردوان کی قیادت میں دہشتگردی کے اس چیلنج پر جلد قابو پا لے گا۔سابق وزیراعظم شہبازشریف نے انقرہ میں ہونےوالے دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔سابق وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ کوئی بڑاجانی نقصان نہیں ہوا، دہشت گرد انسانیت کے مشترکہ دشمن ہیں، دہشت گردوں کے ہینڈلرز اور فنانسرز کے خلاف پوری دنیا کو مل کرفیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دہشت گردی کے تدارک اور ان کے ہینڈلرز کے خلاف کارروائی پر غور کرے، بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے کون ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اسلامی دنیا کو اس عفریت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ترکیہ کی پارلیمنٹ کے باہر خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔اپنے بیان میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ترکیہ کی پارلیمان کے قریب خودکش حملہ دراصل جمہوریت پر حملہ ہے، انہوں نے ترکیہ کے پارلیمان اور عوام سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان اور عوام مشکل گھڑی میں ترکیہ کی پارلیمان اور عوام کے شانہ بشانہ ہیں، پاکستان کی پارلیمان اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔ترکیہ کے عوام، پارلیمان فسادی عناصر سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، ہمارا مذہب اسلام ہر قسم کی دہشتگردی کی ممانعت کرتا ہے۔ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترکیہ قومی اسمبلی کی 28 ویں ٹرم اور دوسرے آئینی سال کے افتتاحی اجلاس میں جنرل کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سکیورٹی یونٹوں کی بروقت مداخلت نے دونوں حملہ آوروں کو غیر فعال کر دیا ۔ یہ حرکتیں دم توڑتی دہشت گرد تنظیم کی آخری ہچکیاں ہیں۔دہشت گردوں کا مقصد ہمارے شہری امن و امان اور سلامتی کو نشانہ بنانا تھا لیکن وہ نہ تو اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہوئے ہیں اور نہ ہی کبھی ہو سکیں گے۔ ہمارے انسدادِ دہشت گردی آپریشنوں کی وجہ سے آخری سانسیں لیتی دہشت گردتنظیموں کی محض سیاسی مفادات کی بنا پر پیٹھ تھپتھپانے کا بدل بھاری ہو گا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ترکیے کی کرد عسکریت پسند تنظیم پی کے کے نے وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
ترک پارلیمنٹ کے قریب خودکش حملہ، فائرنگ، 2ہلاک، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ترکیہ کیساتھ ہیں: پاکستان
Oct 02, 2023