چترال حملے کے بعد پاکستان کے سخت اقدامات، دہشت گردی واقعات میں نمایاں کمی

اسلام آباد(رپورٹ: عبدالستار چودھری)چترال حملے کے بعد پاکستان کے سخت اقدامات کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور جانی نقصانات میں اضافے کے باوجود ستمبر 2023 کے دوران پاکستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 34 فیصد کمی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق ماہ ستمبر میں دہشت گردی کے 65 واقعات رونما ہوئے جن میں 136 افراد مارے گئے جبکہ 144 زخمی ہوئے۔ اگست میں 99 حملے ہوئے تھے جو کہ نومبر 2014 کے بعد کسی ایک ماہ میں سب سے زیادہ حملے تھے۔ گوکہ ستمبر 2023 میں اگست کے مقابلے میں حملوں کی تعداد میں کمی آئی تاہم یہ اب بھی مارچ 2015 کے بعد کسی ایک ماہ میں سب سے زیادہ حملے ہیں۔ ستمبر میں مجموعی جانی نقصان میں اضافے کی بنیادی وجہ مستونگ بلوچستان میں ہونے والا خود کش حملہ تھا جس کی وجہ سے گزشتہ ماہ عام شہریوں کے جانی نقصان میں 87 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ ماہ مجموعی طور پر 84 عام شہری مارے گئے جبکہ اگست میں یہ تعداد 45 تھی۔ جبکہ سیکیورٹی فورسز کے جانی نقصان میں 43 فیصدکمی دیکھنے میں آئی ۔ اگست میں فورسز کے 56 اہلکاروں نے وطن پر جان قربان کی تھی جبکہ یہ تعداد ستمبر میں 26 رہی۔ ستمبر میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 37 فیصد اضافہ اور ان کارروائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں حیران کن طور پر 96 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سیکورٹی فورسز نے کم از کم 47 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جبکہ 46 کو گرفتار کیا۔ اس کے برعکس اگست میں 24 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 69 کو گرفتار کیا گیا۔چترال حملے کے بعد آپریشنل سطح پر سیکیورٹی فورسز جبکہ سفارتی سطح پر حکومتی اقدامات دہشت گردی کے واقعاات میں کمی کی وجہ رہے۔ صوبائی سطح پر، س خیبر پختونخواہ میں 23 عسکریت پسندوں کے حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 34 افراد مارے گئے اور 73 زخمی ہوئے۔ کے پی کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) میں عسکریت پسندوں کے 17 حملے رپورٹ ہوئے، جن میں 19 افراد مارے گئے اور 18 زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے 20 حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں 77 افراد مارے گئے اور 46 زخمی ہوئے۔ سندھ میں چار عسکریت پسندوں کے حملوں کی اطلاع دی گئی، جس کے نتیجے میں 5 افراد مارے گئے اور دو زخمی ہوئے، جب کہ آزاد کشمیر میں ایک عسکریت پسند حملے کی اطلاع دی گئی جس میں ایک شخص مارا گیا۔ مزید برآں، 2023 کے پہلے نو مہینوں میں 489 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے، جن میں 763 افراد مارے گئے اور 1105 زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار 2022 کے پورے پچھلے سال کے مقابلے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں نمایاں 29 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن