کراچی (نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکزی رہنما مصطفیٰ کمال نے آئندہ انتخابات میں کراچی کی تمام 22 نشستیں جیتنے کا دعویٰ کردیا۔ ملیر کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان نے پاور شو کیا، سٹیج پر مرکزی قیادت موجود رہی، جلسے میں پارٹی پرچموں کی بہار دیکھنے میں آئی، خواتین بھی ایم کیو ایم کے جلسہ گاہ میں موجود تھیں۔ اس دوران اپنے خطاب میں پارٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہمارے جلسے میں عوام خود آتے ہیں، ہم عام انتخابات میں ہر قومیت کے فرد کو پارٹی ٹکٹ دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کی ایم کیو ایم تھی، ا±س نے کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔ آج کی ایم کیو ایم نے کارکن لاپتہ کرائے اور نہ ہی نریندر مودی سے مدد مانگی ہے۔ مصطفیٰ کمال نے یہ بھی کہا کہ آنکھیں کھول کر دیکھ لو چند گھنٹوں کے نوٹس پر بغیر بسیں دیے یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے، آج عوام نے فیصلہ دے دیا، اس کی روشنی پورے ملک میں جائے گی۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ 15 سال سے کراچی میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، پینے کا پانی آتا نہیں سیوریج کا پانی جاتا نہیں، اس دوران شہر کی آبادی بڑھ گئی ہے لیکن ایک قطرہ اضافی پانی نہیں ملا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے جلسہ سے خطاب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ جلسہ انتخاب کی نہیں انقلاب کی تیاری ہے۔ ملیر میں اب سب فیصلے اب حق پرستوں کی مرضی کے ہوں گے۔ ہم یہاں الیکش نہیں دل جیتنے آئے ہیں۔ اور یہ بتانے آئے ہیں کہ اس شہر کے وارث یہاں بیٹھے ہیں۔ ایم کیو ایم بکھری نہیں نکھر رہی ہے۔ انتخابات ہمارا مقصد نہیں‘ اس تک پہنچنے کا راستہ ہے۔ ہم واپس آ گئے ہیں کراچی لاوارث نہیں ہے۔ دریں اثناءسینئر ڈپٹی کنوینر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارے غصب شدہ حقوق کی بازیابی کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملیر سعودآباد میں جلسے سے خطاب میں فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جدوجہد کی داستان ہے، ہم نے کراچی کی 70 لاکھ آبادی کو بازیاب کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بنانے والوں کی اولادوں کو ہلکا نہ لو، یہ تو طے ہے کہ آج سے ایم کیو ایم پاکستان اپنی باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کر رہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ سال 2023 اس بات کا اعادہ ہے کہ پاکستان بنانے والوں کی موجودہ نسل ہی پاکستان بچائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے جلسے نے طے کر دیا کہ ایم کیو ایم یہاں گراو¿نڈ پر موجود ہے، یہ ایک سیاسی قوت ہے، جسے دبایا تو گیا لیکن ختم نہ کیا جاسکا۔