تمام سیاسی جماعتوں کوآزادی کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے: سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم یہی چاہتے ہیں کہ اگر اب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے طے کیا ہے کہ جنوری میں انتخابات ہوں گے تو تاریخ کا اعلان بھی ہوجائے۔ اگر عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کریں تو ہم وہ پاکستان دے سکتے ہیں جس کے لئے ہزاروں اور لاکھوں شہداء نے قربانیاں دے کر پاکستان بنایا تھا۔ ہم کس سے اتحاد کریں،جوسیاسی جماعتیں ہیں اُنہوں نے توکل حکومت کی ہے، لوگ بھی نہیں چاہیں گے کہ ہم اُن کرپٹ لوگوں سے اتحاد کریں جن کے دامن پر کرپشن کے دھبے ہیں۔ہم ایک نظریاتی منشور، ایک انقلابی منشور اوراپنے نشان ترازوکے ساتھ عوام کی خدمت میں موجود ہیں۔ ایک متبادل آپشن کے طور پر جماعت اسلامی کراچی سے لے کرچترال تک موجود ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتیں جو اس وقت الیکشن میں حصہ لینا چاہتی ہیں ان کوآزادی کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے۔ نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالہ سے یامریم نوازشریف بتاسکتی ہیں یا شہبازشریف بتاسکتے ہیں، یہ نوازشریف کی مرضی ہے کہ وہ پاکستان واپس آئیں یا نہ آئیں، میں توایک شفاف الیکشن چاہتا ہوں۔ان خیالات کااظہار سراج الحق نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ 12ربیع الاول کے مبارک دن پرمستونگ اور ہنگو میں ہونے والے خودکش دھماکوں میں ہمارے بہت بڑی تعداد میں لوگ شہید کئے گئے اور نعشوں کے ڈھیر لگائے گئے ، انسانوں کو جلایا گیا، ان دھماکوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ ایک مکمل اور بہت بڑی سازش ہے کہ یہ ایک ٹارگٹڈ کارروائی ہے، اب ہماری حکومت، ہمارے اداروں اور سکیورٹی ایجنسیوں کا امتحان ہے کہ وہ اس کا راستہ کیسے روکے، ہم حکومت سے چاہیں گے کہ ان کارروائیوں کا راستہ روکنے کے لئے مئوثر اقدامات کرے ۔ سراج الحق نے کہا کہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت کی ہے، حتیٰ کہ 13جماعتی اتحاد پی ڈی ایم نے بھی حکومت کی، پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کی اور پاکستان تحریک انصاف بھی حکومت میں رہی، اس وقت عوام کے پاس جانے کے لئے اور عوام کو کوئی پروگرام دینے کے لئے ان کے ساتھ کوئی چیز نہیں، وہ کیا کہیں گے کہ ہمیں ووٹ دیں، سپورٹ دیں،پھر حکومت دیں توہم کیا کریں گے ، اس لئے کہ لوگوں کے ذہنوں میں ان کی کارکردگی بالکل تازہ ہے، موجودہ مہنگائی، موجودہ بیروزگاری، موجودہ بدامنی اور معاشی بدحالی ،یہ تمام ان پارٹیوں کی کارکردگی ہے جو گزشتہ پانچ سالوں میں حکومت میں رہی ہیں۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ لوگوں کو انفرادی اوراجتماعی طور پر اِن حکمرانوں نے ایسے عذاب میں مبتلا کیا ہے ، ہر انسان یہی سوچتا ہے کہ بجلی کا بل کیسے جمع کرائوں گا، گیس کا بل کیسے اداکروں، بچوں کی فیس کیسے ادا کروں، والدین کا علاج کیسے کروں ، گھر کاکرایہ کیسے اداکروںاورپانی کا بل کیسے اداکروں، ہر پاکستانی کو اس مصیبت اور اِس مشکل سے دوچارکیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ انتخابی مہم کے حوالے سے ہم پوری طرح سرگرم ہیں اورالحمدُللہ ہم نے 70فیصد حلقوں میں اپنے امیدواران کا چنائوں کیا ہے، فیصلے کئے ہیں ، ہم نے اپنی انتخابی مہم کاآغاز کیا ہے اس لئے کہ یہ الیکشن ہم پاکستان کے لئے پاکستان کے مستقبل کے لئے اور25کروڑ عوام کے لئے بہت اہم سمجھتے ہیں۔ پاکستان کو دلدل سے نکالنا ہے تو ووٹر کو یہی سمجھانا ہے کہ آپ چاہیں تواپنے ووٹ کے ذریعے اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں ، پاکستان کو بھی بدل سکتے ہیں اورخوشحالی اورترقی لاسکتے ہیں ، اِس وقت فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے، جماعت اسلامی نے پہلے ہی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں تبھی توہم چاہتے ہیں کہ جلد ازجلد الیکشن ہو۔ عوام کے پاس ایسا لمحہ ہے کہ سب جماعتیں ایکسپوز ہو گئی ہیں ، سب نے حکومت کی ہے، اس وقت قوم جو مہنگائی کی وجہ سے رورہی ہے ، یہ مہنگائی، بیروزگاری اوربدامنی ، یہ اِن پارٹیوں کی وجہ سے ہے جو ایک نہیں بار، بار حکومت میں رہے ہیں۔ عوام چاہیں توبوسیدہ نظام سے ووٹ کے ذریعے نجات حاصل کرسکتے ہیں، ہم یہی شعورعام کررہے ہیں کہ ووٹ بیچنے کی چیزنہیں ہے یہ ضمیر کی آواز ہے اوریہ اللہ تعالیٰ کے لئے گواہی ہے ، یہ شہادت ہے اوریہ ایک دینی فریضہ ہے اوراِس وقت اللہ تعالیٰ نے آپ کو موقع دیا ہے کہ اپنے ووٹ کے ذریعے اپنے بچوں کے لئے اورآنے والی نسلوں کے لئے ایک کلین، گرین ، پُرامن اورترقی یافتہ خوشحال پاکستان بناسکتے ہیںتوبنانا چاہیے۔ سراج الحق نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے نوجوان خاص طور پر بیدارہورہے ہیں، ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں بھی بیدارہیں اورہرکوئی چاہتا ہے کہ اب اِس ملک میں ایک ایسانظام اورایک ایسی جماعت آجائے جو پاکستان کو کرپشن سے بھی پاک کر لے ، پاکستان میں وی آئی پی کلچر کابھی خاتمہ کرلے اورپاکستان کوترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچادے۔ یہ کام کون کرسکتا ہے، یہ ایک ایسی جماعت کرسکتی ہے جس کے اندر خود بھی جمہوریت ہو ، جو منظم بھی ہو، نظریاتی بھی ہو ، جواخلاق، کردار،امانت اوردیانت کے لحاظ سے بھی مکمل ہو ، مکمل تواپنی حیثیتوں میںاللہ تعالیٰ اوراُس کے رسولۖ کی ذات ہی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اگر عوام جماعت اسلامی پر اعتماد کریں تو ہم وہ پاکستان دے سکتے ہیں جس کے لئے ہزاروں اور لاکھوں شہداء نے قربانیاں دے کر پاکستان بنایا تھا۔ جماعت اسلامی اصلاحات کرسکتی ہے ، جماعت اسلامی بچوں کے ہاتھوں میں قلم اورکتاب دے سکتی ہے،جماعت اسلامی نوجوانوں کو روزگاردے سکتی ہے، جماعت اسلامی سودسے پاک معاشرہ بناسکتی ہے، جماعت اسلامی ہی کرپشن کا خاتمہ کرسکتی ہے، جواس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم کس سے اتحاد کریں،جوسیاسی جماعتیں ہیں اُنہوں نے توکل حکومت کی ہے، لوگ بھی نہیں چاہیں گے کہ ہم اُن کرپٹ لوگوں سے اتحاد کریں جن کے دامن پر کرپشن کے دھبے ہیں، جو بینک لوٹنے میں، اداروں کو تباہ کرنے میں ، توشہ خانہ، پانامہ لیکس اور پینڈورالیکس کے تمام جرائم میں ملوث ہیںجنہوں نے کشمیر بھارت کے حوالے کیا ہے ، جنہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس لانے میں کوئی کردارادانہیں کیا، جنہوں نے ٹرانزجینڈر جیسے خراب قانون منظور کرائے ، جنہوں نے پاکستان کوآئی ایم ایف اورورلڈ بینک کاغلام بنایا، ایسے لوگوں سے ہم اتحادکریں گے توپھر کریں گے کیا، اس لئے ہم ایک نظریاتی منشور، ایک انقلابی منشور اوراپنے نشان ترازوکے ساتھ عوام کی خدمت میں موجود ہیں۔ پنجاب میں عوام مضبوط ہے ، بیدارہوجائے، باشعور ہوجائے اورانقلاب کے لئے تیار ہوجائے ، باقی کوئی مضبوط نہیں ہے، پنجاب کے عوام کوسمجھنا چاہیے کہ گزشتہ کئی عشروں سے پنجاب پر جو ایک دوخاندان مسلط ہیں انہوں نے پنجاب کو کیا دیا، آج اگر پنجاب میں محرومی ہے ، غربت ہے ، آج اگر پنجاب کا نوجوان بیروزگار ہے ، اگرآج پنجاب میں امن وامان کا مسئلہ ہے ، اگرآج پنجاب میں سٹریٹ کرائم کا مسئلہ ہے ، آج اگر پنجاب میں مایوسی ہے تویہ اُن خاندانوں کی وجہ سے ہے جو ایک طویل عرصہ سے رنگ بدلتے ہیں ، جھنڈے بدلتے ہیں، نام بدلتے ہیں ، مارشل لاء ہوتوبھی وہ لوگ موجودہوتے ہیں ، سیاسی نام نہاد حکومتیں موجود ہوں تووہ خاندان موجود ہوتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اب حقیقی تبدیلی کادورآیا ہے اوراِس تبدیلی کاآغاز ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب ہی سے ہو۔ سراج الحق نے کہا کہ ایک متبادل آپشن کے طور پر جماعت اسلامی کراچی سے لے کرچترال تک موجود ہے۔ ہماری تجویز یہ ہے کہ کسی بھی جماعت کو الیکشن میں حصہ کرنے سے نہ روکا جائے، سب کو حصہ دیا جائے اورایک شفاف ، آزادانہ الیکشن کا مطلب یہی ہے کہ سب اِس میں حصہ لے سکیںاورکسی کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہ ہوں اورکسی کے لئے راستے بند نہ ہوں، فیصلے کااختیارعوام کودیں، عوام بہترجانتے ہیں کہ کون اُس کے لئے بہتر ہے اورکون نہیں ہے۔ میں جہاں تک عوام کوجانتا ہوں، عوام اس وقت ایک مثبت تبدیلی کے لئے تیار ہیں اوریہ تبدیلی ایک مثبت تبدیلی ہو، وہ اسلامی پاکستان اورخوشحال پاکستان کی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کاانعقاد کر لے توکوئی ہارنے والا اس کو طعنہ نہیں دے گا ، تحفظات اوراحتجاج کا راستہ نہیں لے گا، اس لئے کہ لوگ حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہاں لوگ جانتے ہیں کہ الیکشن سے پہلے فیصلے ہوتے ہیں کہ یہ صوبہ فلاں پارٹی کو دینا ہے، یہ حلقہ فلاں آدمی کودینا ہے ، جب یہ صورتحال ہو اورالیکشن ہو جائے توپھر یہ ایک ایکسرسائزفارنتھنگ ہے۔ آپ غریب قوم کے50ارب روپے بھی خرچ کرتے ہیں اورلوگوںکو شفاف نتائج بھی نہیں دیتے توپھر الیکشن کا کیا فائدہ، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو الیکشن کمیشن بلالے اورایک ضابطہ برائے الیکشن بن جائے پھر اس پر عملدرآمد ہو، میرایقین ہے ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں ، اگر عوام فیصلہ کر ے اورلوگوں پو پتا چلے کہ یہ وہی فیصلہ ہے جوعوام کا ہے توپھر میڈیادیکھے گا کہ ہارنے والے سب سے پہلے آکر جیتنے والے کو مبارکباددیں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ آئین کا تقاضا تویہی تھا کہ 90دن کے اندر، اندر الیکشن ہو، مجھے افسوس ہے کہ پنجاب اور کے پی کے میں اس پر عمل نہیں ہوا،نگران حکومت کے آنے کے بعد اس پر عمل ہونا چاہیے تھا لیکن افسوس یہ ہے کہ آئین کی اس شق پر حکومت اورالیکشن کمیشن نے عمل نہیں کیا، اب اگر الیکشن کمیشن نے جنوری میں الیکشن کرانے کا علان کرہی دیا ہے توپھر ہمارامطالبہ ہے تاریخ کا بھی اعلان کردے تاکہ شکوک وشبہات کلیئر ہوجائیں اوریکسوئی ہوجائے، میں سمجھتاہوں کہ ابہام اورکنفیوژن پیداکرنا اس سے جمہوریت اورپاکستان کو نقصان ہورہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن