قومی کرکٹر حارث رؤف نے انکشاف کیا ہے کہ وہ کرکٹ کھیلنے کی خاطر گھر سے اپنا حلیہ بدل کر دوست کے گھر جایا کرتے تھے اور وہاں سے کپڑے اور جوتے پہن کر ٹیپ بال کرکٹ کھیلنے جاتے تھے۔
He snuck into an open cricket trial and clocked 150+ kmph, eventually becoming one of Pakistan's frontline fast bowlers
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) October 1, 2023
Watch 'Haris Rauf: Zero to 150', now on ESPNcricinfo @HarisRauf14
معروف کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو نے پاکستانی اسٹار بولر حارث رؤف پر ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے جس میں حارث کا راولپنڈی میں پرانا گھر بھی دکھایا گیا اور وہ گلیاں بھی دکھائی گئیں جس میں کرکٹ کھیل کر حارث بڑے ہوئے۔ڈاکیومنٹری میں حارث رؤف نے اپنی زندگی کی ابتدائی مشکلات پر گفتگو کی، قومی کرکٹر 7 بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کے والد ویلڈر تھے جو بمشکل اپنے کام سے بچوں کا پیٹ پالتے تھے۔حارث رؤف نے مزید بتایا کہ ان کے والد اور چاچا سب ایک ہی چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے، چچاؤں کی شادی کے بعد ان کو کمرے دینے پڑے تو ایسے حالات آگئے کہ ہمیں کچن میں بھی سونا پڑا۔انہوں نے بتایا کہ میں اپنی اسکول کی فیس دینے کے لیے ہر اتوار بازار میں نمکو فروخت کرتا تھا، اس سے اسکول کی فیس نکل آتی، بعدازاں یونیورسٹی میں گیا تو ہر 6 ماہ بعد 70 سے80 ہزار چاہیے ہوتے تھے، اس کے لیے میں ٹیپ بال کرکٹ کھیلتا تھا جس کے اچھے پیسے ملتے تھے، مہینے کے 2 سے ڈھائی لاکھ ہوا کرتے تھے جس سے میں فیس نکالتا اور کچھ جمع کرتا، والدہ کا خواب تھا کہ اپنا گھر ہو۔حارث رؤف نے کہا اب میرے پاس ایک گھر اور گاڑی ہے، جب میں نے گاڑی خریدی تو میرے والد رونے لگے اور کہا کہ ان کی اس گاڑی میں بیٹھنے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرا خاندان خوش ہے تو میں خوش ہوں، یہ میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔