بھارت میں نام نہادتجاوزات کے نام پر  مسجد‘ مزار اور قبرستان مسمار

عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست گجرات میں حکام کی جانب سے صدیوں سے قائم ایک مسجد، مسلمانوں کے قبرستان اور ایک مزار کو مسمار کردیا گیا،گجرات کی انتظامیہ نے نام نہاد انسداد تجاوزات مہم کا نام دے کر مسجد اور مزار کو مسمار کیا ہے۔ اس دوران بھارتی پولیس کے 1400 اہلکار بھی موجود تھے،واقعہ کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا،تاہم انتظامیہ نے 70سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا جبکہ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع کٹھولا میں نام نہاد سرچ اپریشن کے دوران قابض بھارتی فوج نے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے گھر گھر تلاشی لی،اس دوران نیٹ سروسز معطل رہیں اور ایمبولینسوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بھارتی فوج نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا،قابض بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک کشمیری نوجوان شہید ہوگیا۔
تاریخی بابری مسجد کی شہادت سے اب تک گزشتہ 35 چھتیس سال سے بھارت اپنی اسی ہٹ دھرمی پر قائم ہے جس کے تحت وہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں‘ املاک اور قبرستانوں کو مسمار کئے جا رہا ہے۔ بھارت میں اب تک کئی مساجد شہید کی جا چکی ہیں۔ مئی 2019ءمیں بھارتی ریاست تلنگا کے دارالحکومت حیدرآباد میں سڑک کی توسیع کیلئے 400 سالہ تاریخی مسجد کو شہید کیا‘ صدیوں پرانی اخوندجی مسجد کو منہدم کیا گیا جبکہ گیان واپی مسجد میں ہندوﺅں کو پوجا کی اجازت دیکر مسلمانوں کے ساتھ تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی جس سے مودی سرکار کا مسلمانوں کے ساتھ بدترین متعصبانہ رویہ کھل کر سامنے آیا ہے۔ اب تجاوزات کی آڑ میں بھارتی ریاست گجرات میں مسجد‘ مزار اور قبرستان کو مسمار کر دیا گیا جس سے بھارتی مسلمانوں کی سخت دل آزاری ہوئی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سرپرستی میں اسکی پروردہ آرایس ایس اور جنونی ہندوﺅں نے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے‘ کون سا ہتھکنڈہ ہے جو مسلمانوں کو اذیت اور نقصان پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کیا جا رہا۔ مودی حکومت نے صرف بھارت میں ہی مسلمانوں کا ناطقہ بند نہیں کیا ہوا‘ اپنے زیرتسلط مقبوضہ کشمیر میں بھی سرچ اپریشن کی آڑ میں کشمیری عوام کی نسل کشی کررہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کیخلاف یہ کارروائیاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں جو انسانی حقوق کے علمبردار عالمی اداروں کیلئے بھی تشویشناک ہونی چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن