کوہسار یونیورسٹی نیشنل ٹورازم پالیسی بنا کر مری کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کیلئے کوشاں ہے

Oct 02, 2024

رانا فرحان اسلم 
ranafarhan.reporter@gmail.com
 وائس چانسلر کوہسار یونیورسٹی مری پروفیسر ڈاکٹر سید حبیب بخاری نے روزنامہ نوائے وقت کیساتھ ایک خصوصی نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ کی تعلیمی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے فعال کردار ادا کر رہے ہیں تاہم بجٹ کی قلت اور محدود وسائل کے باعث متعدد مشکلات کا سامنا ہے۔کوہسار یونیورسٹی ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے قیام سے لیکر آج تک ڈویلپمنٹ گرانٹ نہیں ملی جبکہ ریکرینگ بجٹ سے بھی ضروریات پوری نہیں ہو پا رہی۔یونیورسٹی کا سٹیٹ آف دی آرٹ مین کیمپس ، اکیڈمک بلاک کے قیام کیلئے 1471سو ملین روپے پی سی ون تیار کیا جو تاحال منظور نہ ہوسکا۔فیکلٹی ہائیرنگ پر پابندی کی وجہ سے کچھ پروگرامز بندہوئے تاہم یہ پابندی ختم ہونے پر پروگرامز بحال ہو گئے ہیں۔یونیورسٹی کے قیام کے وقت پنجاب ہاؤس مری، مری برووری اور مختلف جگہوں پر 252کنال اراضی دی گئی لیکن ہماری پاس صرف42کنال پر انفراسٹکچر موجود ہے اور یونیورسٹی کا مین کیمپس اور اکیڈمک بلاک نہیں ہے، یو ایس مشن کی فنڈنگ سے بعض پراجیکٹ مکمل کیے ہیں،تاریخ میں پہلی بار مری میں ہائی رسک اور لینڈ سلائیڈنگ والے ایریاز کی میپنگ کرنے کا اعزاز کوہسار یونیورسٹی کو ملاجبکہ کوہسار یونیورسٹی نے برف باری اور ڈیزاسٹر میں سیاحوں سمیت مقامی آبادی کو سڑکیں بلاک یا بند ہونے کی صورت میں متبادل راستے بتانے کیلئے انٹرنیٹ کے بغیر استعمال ہونے والی موبائل ایپ تیار کی جس سے جہاں بھی سیاح پھنس جائیں تو اس ایپ کے تحت بغیر انٹر نیٹ متبادل راستے چیک کرکے بآسانی محفوظ مقام پر جا سکتے ہیں۔یونیورسٹی عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر مری کی تاریخ میں پہلی بار زیتون کے پودے لگانے کے پراجیکٹ پر کام کرے گی ،نیشنل ٹورازم پالیسی بنانے کے لیے رواں سال یونیورسٹی میں عالمی کانفرنس منعقد کی جس میں چین ، نیپال ، جرمنی سمیت دیگر ملکی و غیر ملکی ماہرین نے شرکت کی ،یونیورسٹی میں آئندہ سیمسٹر سے فلسطین کے آٹھ طلبا کو داخلے دئیے جائیں گے۔ وائس چانسلر کوہسار یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹرسید حبیب بخاری نے مزید کہا کہ کوہسار یونیورسٹی تین بنیادی کاموں پر فوکس کر رہی ہے جس میں یونیورسٹی کو عالمی معیار کا بنانے کیلئے استعداد کار کو بڑھانا ،مقامی سطح پر لوگوں کو زیور تعلیم سے آرائستہ کرنا اور خاص طور پر کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور سیاحت کو پروموٹ کرنا شامل ہے۔مری پہاڑی علاقہ ہے اوریہاں سیاحت کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے کیونکہ سیاحت سے بہت سے روزگار جڑے ہوئے ہیں۔ مری میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے کالجز تو موجود ہیں لیکن یونیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیم کے حصول میں مقامی آبادی کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھااور اس کمی کو پورا کرنا بہت ضروری تھا تاکہ یہاں بھی درس و تدریس اور ریسرچ پر کام ہو سکے ،کوہسار یونیورسٹی تعلیمی ، سماجی اور معاشی ترقی کیلئے فعال کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔خاص طور پر کمیونٹی ڈویلپمنٹ پر توجہ ترجیح ہے کیونکہ یہاں یہ ایریا کمزور ہے انہی وجوہات کی بناء￿  پر کوہسار یونیورسٹی بنی۔انہوں نے بتایا کہ مارچ2021میں بطور وائس چانسلر کوہسار یونیورسٹی کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو فیکلٹی نہ ہونے کے برابر تھی اور بجٹ کولیپس ہو رہا تھا ہم نے جنگی بنیادوں پر فنانشل مینجمنٹ کی اور 3سو ملین ضائع ہونے سے بجائے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یونیورسٹی میں 14سو سے زائد طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جن میں 70فیصد طالبات ہیں۔کوہسار یونیورسٹی ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے آرٹس ڈیپارٹمنٹ کی فیس صرف پانچ ہزار سمسٹر سے شروع کی گئی اور اب بھی یونیورسٹی میں بہت کم فیسیں لی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مقامی سیاحت کو فروغ دینے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے نا صرف مقامی سیاحت فروغ پائے گی بلکہ روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مری میں سالگراں کے مقام پرویسٹ مینجمنٹ پراجیکٹ کیلئے تین سو ملین روپے کا پی سی ون تیار کیا گیا ہے جو ابھی منظور نہیں ہوا اس منصوبے کے تحت استعمال شدہ پلاسٹک اور کوڑا کرکٹ کو کارآمد بنانے کیلئے منصوبے پر کام کیا جائیگااس سے صفائی مہم کے ساتھ ساتھ اس کی ویلیو ایڈیشن کر رہے ہیں اور اس سے روزگار کے مواقع پیداہوں گے اور مقامی لوگوں کو ہنر مند بنائیں گے ویسٹ سے مرغیوں کی فیڈ سمیت دیگر کار آمد چیزیں بن سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ معذور بچیوں کو روزگار فراہمی کے پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں اور ان کیلئے یونیورسٹی میں جگہ مختص کر رکھی ہے یہ بچے یہاں ریسٹونٹ چلائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے چار کیمپس میں بی ایس اور ایم ایس کے14سو سے زائد طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں اور 25کے قریب شعبوں میں تعلیم دی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی کی 55فیکلٹی میں سے 40پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرزہیں جو دنیا کی ٹاپ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہیں جبکہ دنیا کے ٹاپ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے غیر ملکی چھ فیکلٹی ممبرز آن لائن درس دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے وائس چانسلر کے عہدے کا چارج سنبھالا ہے تب سے چین ، جرمنی سمیت دیگر ممالک اور اداروں سے معاہدے کیے ہیں۔

مزیدخبریں