ایسے افراد جن کی اولاد میں بیٹیاں بھی ہیں اور بیٹے بھی وہ ان کے مزاج ،عادات اور دلچسپیوں کے درمیان فرق کو سمجھ سکتے ہیں۔اسی فرق کو اگر مدنظر رکھا جائے تو بچوں کی اچھی تربیت میں آسانی ہو سکتی ہے۔
ہم نے دیکھا کہ اکثر لوگ یہ کہتے ملیں گے کہ چھوٹی بچیاں لڑکوں کی نسبت زیادہ جلدی بولنا شروع ہوتی ہیں جبکہ لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں سست اور کم گو واقع ہوتے ہیں۔ لڑکے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور انہیں اپنی بہت چھوٹی بہنوں سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے یقینا ان میں سے زیادہ تر باتیں لوگوں کے اپنے تجربات ہوں گے۔
جیسے جیسے یہ بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں آپ ان کے درمیان دو مختلف طرح کی صورتحال پروان چڑھتے دیکھیں گے۔
لڑکیاں سماجی کاموں میں بہتر ہوتی ہیں اور لڑکوں کے مقابلے میں جذباتی اظہار کے لئے زیادہ حساس ہوتی ہیں وہ لوگوں کے جذبات کو گہرائی سے سمجھتی ہیں اور خاندان میں جو کچھ ہو رہا ہوتا ہے وہ اسے محسوس کرنے میں لڑکوں سے بہتر ہیں لڑکیاں چہرے پڑھنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں جبکہ لڑکے جسمانی سرگرمی اور موبائل میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔شاید اسی وجہ ہم سنتے آئے ہیں کہ لڑکیاں والدین خصوصا والد سے نزدیک ہوتی ہیں۔بظاہر لڑکیاں لوگوں کو پڑھنا سیکھتی ہیں اورپہلے اپنے احساسات اور جذبات کا اظہار کرتی ہیں۔ لڑکیاں زیادہ ہمدردی کا مظاہرہ بھی کرتی ہیں یقینا لڑکے بھی ان تمام چیزوں کو محسوس کرتے ہیں لیکن ان جذبات کو اکثر ان کے چہروں پر دیکھنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ لڑکے زیادہ سادہ ذہن کے ہوتے ہیں اور اپنے جذبات کو دوسروں سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کھلونوں کے چنائو کے لیے اگر آپ لڑکوں اور لڑکیوں کو فیصلے کا اختیار دیں تو لڑکیاں گڑیا کے ساتھ ساتھ ایسے کھلونے جنہیں ہم نے صرف لڑکوں کے لیے مخصوص کر دیا ہے سے بھی کھیل سکتی ہیں۔ مثلا گاڑیاں،بال،گیمز وغیرہ۔ جبکہ لڑکے بھی گڑیا سے کھیلنا پسند کرتے ہیں۔ بچوں کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ انہیں کیا کھیلنا چاہیے۔ یہ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے کیٹگری والدین بناتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ لڑکیاں صرف گڑیا سے کھیلیں اور یہ بھی معیوب بات نہیں کہ لڑکے گڑیا سے نہ کھیلیں۔
البتہ ان کے کھیل اور سرگرمیاں ان کی عمر کے مطابق تبدیل ہوسکتی ہیں۔ بچے کی تربیت میں کھیلنا مرکزی کردار ہے یہ انہیں مختلف کرداروں پر عمل کرنے بے شمار جذبات کا تجربہ کرنے اور بے شمار نئی چیزوں کو آزمانے کا موقع دیتا ہے۔
قوت گویائی کی بات کریں تو لڑکوں میں لڑکیوں کے مقابلے میں دیر سے بات کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے لڑکیوں کے پاس اکثر بڑے الفاظ ہوتے ہیں اور بہت جلد لمبی باتیں کرنے لگتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکیوں نے صرف اپنے دماغ کے ان حصوں کو بہتر طور پر تیار کیا ہے جو بولنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
جبکہ لڑکے شرارتیں کرنے میں ماہر ہوتے ہیں۔ یہ کھیل کود میں بھی وہ کھیل کھیلتے ہیں جس میں چھلانگ لگانا،اونچائی پر چڑھنا، دوڑنا بھاگنا شامل ہو۔
جذباتیت کی بات کریں تو 6 ماہ کی عمر میں لڑکے لڑکیوں سے زیادہ مایوسی کا اظہار کرتے ہیں 12 ماہ کی عمر میں وہ منفی مسائل پر زیادہ روتیہیں۔ لڑکے عام طور پر موڈی ہوتے ہیں اور انہیں زیادہ توجہ اور بہتر تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کی وضاحت اکثر اس حقیقت سے کی جاتی ہے کہ وہ بہت حساس ہوتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے ہمارے بزرگ بچپن سے ہی لڑکوں کے دماغ یہ بات ڈال دیتے ہیں کہ مرد روتا نہیں ہے۔ تاکہ مستقبل میں اس کی حساس طبعیت غالب نہ آئے۔