آج مشرق وسطی میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھ کر شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال یاد آتے ہیں، آج مسلمانوں کا وہ دور یاد آتا ہے جب وہ حکمران تھے اور صرف انسان ہی نہیں جانوروں کا بھی خیال کرتے تھے، جنگوں میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے تھے، خواتین اور بچوں کی حفاظت کرتے تھے۔ آج مشرق وسطی میں، فلسطین میں، یمن میں، لبنان اور شام میں مسلمانوں کے گلے کاٹے جا رہے ہیں، مسلمانوں کی نسل کشی ہو رہی ہے، بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، بچوں کہ معذور بنایا جا رہا ہے، بزرگوں کا مذاق بنایا جا رہا ہے، انہیں اذیت دی جا رہی ہے، جوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے، بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا گیا ہے، فلسطین میں گذشتہ چند ماہ کے دوران ہزاروں شہادتیں ہو چکی ہیں، اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا، حزب اللہ کے حسن نصر اللہ کو شہید کر دیا گیا، لبنان پر بمباری ہو رہی ہے، شام کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ کیا ہو رہا ہے، قبلہ اول بیت المقدس کی بے حرمتی ہو رہی ہے مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں، اسلام اور مسلمانوں کے دشمن متحد ہو حملہ آور ہیں دنیا کے بڑے ممالک بجائے اس کے کہ ظالم کا ہاتھ روکیں، ظلم کیخلاف کھڑے ہوں، وہ ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں، مظلوم کو دبا رہے ہیں، جو شہید ہو رہے ہیں ان کا ساتھ دینے کا ارادہ رکھنے والوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں آج جب آپ ان سطور کا مطالعہ کر رہے ہوں گے نجانے کیا حال ہو کیونکہ عالمی طاقتیں ایران کو خبردار کر رہی ہیں کہ کسی بھی جوابی حملے کی صورت میں اسے ہر قسم کے نقصان کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ کیونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ایران نے اسرائیل پر حملہ کرتے ہوئے چار سو بیلسٹک میزائل داغ دئیے ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے اسرائیل کی جانب کم از کم 102 میزائل فائر کئے گئے ہیں۔ایرانی حملے کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز ( آئی ڈی ایف ) کی جانب سے ایران کے حملے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اسرائیلی شہر حیفا میں فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں 10 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں مسلح افراد بھی گھس گئے ہیں جن کی فائرنگ سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملہ کر دیا گیا ہے اور لبنانی مزاحمتی تحریک کی جانب سے متعدد راکٹ فائر کئے گئے ہیں۔
ممتاز اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مسئلہ فلسطین حل کرنے کے لیے نیٹو طرز کے اتحاد کی تشکیل کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کے 32 ممالک ہیں ، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہو تو تمام ممالک پر حملہ تصور ہوتا ہے۔ ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ 57 اسلامی ممالک کو بھی نیٹو کے اصولوں پر مبنی ایک اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ اس طرح مسلمان ممالک ذیادہ طاقت ور ہوں گے، لیکن افسوس کہ مسلمان تقسیم کا شکار ہیں۔ کاش کہ مسلمان متحد ہو جائیں کاش کہ مسلمان اپنے بچوں، بزرگوں، جوانوں اور خواتین کو بچانے کے لیے متحد ہو کر ظالموں کا مقابلہ کریں۔
کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ مسلمان ایک ہو جائیں، شاید آج کے لیے ہی شاعر مشرق نے لکھا ہو کہ
یوں تو سید بھی مرزا بھی افغان بھی
تم سبھی کچھ بتاؤ تو مسلمان بھی ہو
یہ حالات ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کی غیرت کو للکار رہے ہیں، نجانے مسلمان حکمران کن مصلحتوں کا شکار ہیں۔ کب تک آنکھیں بند کر کے خود کو محفوظ سمجھتے رہیں گے۔ کوئی مسلمان ملک مت سمجھے کہ یہ آگ اس کے ملک تک نہیں پہنچے گی۔ اس آگ کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر طاقت کا مقابلہ طاقت سے نہیں کریں گے تو ظالم کا ہاتھ نہیں رکے گا۔ ایک طرف مشرق وسطی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی کشمیریوں پر ظلم و بربریت جاری ہے۔ نریندرا مودی کی حکومت میں کشمیریوں کے لیے زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی بدترین ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ ستمبر کے مہینے میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک لڑکے سمیت سترہ کشمیری شہید ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے ستمبر میں 14 کشمیریوں کو ماورائے عدالت اور جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا جبکہ گزشتہ ماہ 196 عام شہریوں اور سیاسی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افراد میں سے زیادہ تر کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ بھارتی فوجیوں نے اس دوران محاصرے اور تلاشی کی ایک سو اکاون کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران کم از کم ایک گھر کو تباہ کیا۔ نہ نریندرا مودی کو روکنے والا کوئی ہے نہ مشرق وسطی میں مسلمانوں کے مخالفین کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ ہم کب تک لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنے والوں اللہ اکبر کا نعرہ لگانے والوں کو شہید ہوتا دیکھتے رہیں گے۔
امریکا نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر خطے میں اپنے فوجی اثاثوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جن فوجی اثاثوں میں اضافہ کیا ہے ان میں جدید ملٹری جہاز اور ڈرونز شامل ہیں۔ ان اثاثوں میں اضافے کا مقصد فلسطین اور اس کی حمایت یافتہ تنظیموں کی کڑی نگرانی ہو گی اس کے علاوہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران یا کسی بھی دوسرے ملک کی طرف سے اسرائیل پر کسی بھی حملے کا جواب دیا جائے گا۔ امریکی ائیر فورس کے ایف 16، ایف 15 ای اور اے 10جنگی طیارے بڑھانے کا منصوبہ ہے جس کی امریکی محکمہ دفاع نے فوری منظوری دے دی ہے۔ امریکا اسرائیل کو میزائل اور ڈرون حملے سے محفوظ بنانے کیلئے پْرعزم ہے۔ اپریل میں ایرانی میزائل اور ڈرونز حملے روکنے میں امریکی طیاروں نے اہم کردار ادا کیا تھا، ایرانی میزائل کو فضا میں امریکی طیاروں ایف 15 ای اور ایف 16 نے نشانہ بنایا تھا۔
اگر امریکہ اتنے بڑے پیمانے تباہی پھیلانے کے باوجود اسرائیل کی ہر طرح سے حمایت جاری رکھے ہوئے ہے تو ستاون مسلمان ممالک کے حکمرانوں میں یہ سوچ کیوں نہیں ہے۔ یہی سب سے بڑا سوال ہے۔ پاکستان میں اندرونی طور پر امن و امان کے مسائل کو اس لیے بھی بیرونی سازش کہا جا سکتا ہے کہ وہی اسلام دشمن پاکستان میں بھی عدم استحکام اور ہمارے ملک کو بھی کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ آج یہی سب سے بڑا سوال ہے کہ ملک میں کون استحکام کی کوشش کر رہا ہے اور کون عدم استحکام کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستان کے شہریوں کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ عدم استحکام پھیلانے والوں کو پہچانیں اپنے ملک کی حفاظت کرنے والوں اور ملک کے دفاع کو مضبوط کرنے والوں کا ساتھ دیں۔ مشرق وسطی کے حالات پر کل مزید بات کریں گے اللہ تعالیٰ اس مشکل وقت میں ہمیں درست اور بروقت فیصلوں کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین
تم سبھی کچھ ہو بتائو تو مسلمان بھی ہو!!!!
Oct 02, 2024