احتجاج ختم کرانے کی کوشش، پولیس اور نابینا افراد میں تصادم، کئی زخمی، دھرنا وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل

لاہور (لیڈی رپورٹر) نابینا افراد کا دھرنا نویں روز بھی جاری رہا۔ گزشتہ روز وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر پہنچ گئے اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں وہیں دھرنا دے دیا۔ قبل ازیں پولیس کی طرف سے فیصل چوک سے ان کا دھرنا ختم کرنے کی کوشش میں تلخ کلامی ہوئی پھر شدید تصادم ہوگیا۔ جس سے بعض نابینا افراد زخمی ہوگئے، بعض بے ہوش ہوگئے۔ دریں اثنا نابینا افراد شاہراہ قائد اعظم پر مارچ کرتے سفید چھڑیاں اٹھائے گورنر ہاؤس کے قریب پہنچ گئے اور دھرنا دے دیا۔ انہوں نے اس موقع پر شدید نعرے بازی کی۔  ’’نوائے وقت‘‘ سے گفتگو میں ڈیلی ویجرز ایسوسی ایشن کے رہنما عمر جاوید نے بتایا کہ پولیس نے ہم پر بہت ظلم کیا، بہت زیادہ تشدد کیا، نابینا افراد بے ہوش ہوگئے، سر پھٹ گئے، متعدد زخمی ہوگئے مگر پولیس نے ہمیں میڈیا کے سامنے نہیں آنے دیا۔ ہمیں ہمارا حق دیا جائے، شہباز شریف کے دور میں منظور ہونے والا ملازمتوں میں ہمارا  تین فیصد کوٹہ ہمیں دیا جائے اور ہمارے مطالبات منظور کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔ دریں اثناء ترجمان پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے نابینا افراد پر تشدد نہیں کیا گیا بلکہ پولیس کو نابینا افراد کی طرف سے ہاتھا پائی اور مزاحمت کا سامنا رہا۔ جس سے ایس ایچ او لٹن روڈ وقاص‘ نعمان مقصود سول لائن دیگر اہلکار‘ شہریار‘ طاہر‘ نعمان علی‘ سفیان‘ ارسلان‘ کانسٹیبل ایمنول ‘ دانیال احمد اور عزیز زخمی ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن