اسلام آباد+ کراچی (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں، امت مسلمہ کو اپنے اختلافات کو بھلا کر قرآن و سنت کی روشنی میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ملاقات ہوئی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا خیر مقدم کیا۔ ایاز صادق نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی دنیا میں اسلام کے امن اور محبت کے پیغام کو عام کرنے میں کاوشیں قابل ستائش ہیں، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اتحاد بین المسلمین اور اور اسلام کی حقیقی پیغام کو دنیا میں پھیلانے کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ بعد ازاں، سپیکر قومی اسمبلی کے ہمراہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ایوان کا دورہ بھی کیا۔ امت مسلمہ کو اختلافات بھلا کر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی آج کراچی آمد کے سلسلے میں انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کر لیے گئے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی سکیورٹی ایس ایس یو کے حوالے کر دی گئی۔ آج 2 اکتوبر کی دوپہر کراچی ایئر پورٹ پر گورنر کامران ٹیسوری، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب استقبال کریں گے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک 4 اکتوبر کو اہم سرکاری ادارے کا دورہ کریں گے، 5 اکتوبر کو مزارِ قائد پر تقریب سے خطاب کریں گے جبکہ 7 سے 10 اکتوبر تک ان کی نجی ملاقاتیں طے ہیں۔ 11 اکتوبر کی صبح ڈاکٹر ذاکر نائیک کراچی سے لاہور روانہ ہو جائیں گے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ گئے‘ ان کے صاحبزادے طارق نائیک بھی ہمراہ تھے۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کے ہمراہ اپنی رہائش گاہ پر استقبال کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے ڈاکٹر ذاکر نائک کی کاوشوں کو سراہا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میری خواہش تھی جو آج پوری ہوئی، کل کچھ دوست ملنے آئے لیکن میں نے کہا سب سے پہلے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کروں گا۔ مولانا فضل الرحمان نے معزز مہمان کو گلدستہ پیش کیا اور تحائف دیئے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مولانا فضل الرحمان کو پرفیوم کا تحفہ دیا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے مولانا فضل الرحمان کی اقتدا میں نماز مغرب ادا کی۔ مولانا عبد الغفور حیدری، مولانا اسعد محمود، مولانا امجد خان، مولانا عبدالواسع، مولانا راشد سومرو‘ مولانا مصباح الدین نور عالم خان، مولانا محمود شاہ، مفتی اویس عزیز‘ مفتی اسجد محمود بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد میں پاکستانی اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطین کی صورتحال پر کہا کہ مسلمان ممالک کو نیٹو کی طرح کا اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ نیٹو کے 32 ممالک ہیں، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہو تو تمام ممالک پر حملہ تصور ہوتا ہے۔ ذاکر نائیک نے کہا کہ 57 اسلامی ممالک کو بھی نیٹو کے اصولوں پر مبنی ایک اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ اس طرح مسلمان ممالک زیادہ طاقت ور ہوں گے، لیکن افسوس کہ مسلمان تقسیم کا شکار ہیں۔ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟۔ اس پر مزید جواب دیتے ہوئے ذاکر نائیک نے کہا کہ اس حوالے سے ہر مسلمان کم ازکم دعا تو ضرور کرسکتا ہے اور اس کے لیے بہترین وقت تہجدکا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پرامن احتجاج کرنا چاہیے، احتجاج کافی مؤثر ہوتا ہے۔ ذاکر نائیک نے کہا کہ ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ مسلمانوں کو انفرادی طور پر جتنا بھی ہوسکے فلسطینیوں کی مالی امداد کرنی چاہیے، چاہیے 100 روپے ہوں یا 1000 روپے، اللہ تعالیٰ نیت کو دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمات کرنے چاہئیں۔ مسلمانوں کے میڈیا کو چاہیے کہ فلسطین کے حوالے سے آواز بلند کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان قرآن و سنت پر عمل کریں گے تو اللہ کی مدد اور زیادہ آئے گی۔ اس کے علاوہ اگر مسلمان اسلامی نظام نافذ کریں اور خلافت کا قیام کریں تو ان شاء اللہ اس طرح کے مسائل کبھی نہیں ہوں گے۔