دہلی پولیس نے لداخ کے سابق فوجیوں سمیت 120 سے زائدافراد کو گرفتارکرلیا

نئی دہلی (این این آئی)دہلی پولیس نے لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک سمیت 120سے زائد لداخیوں کو اس وقت گرفتارکرلیا جب وہ اپنی زمینوں اور جائیدادوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارتی دارالحکومت کی طرف پیدل مارچ کر رہے تھے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ لوگ مقبوضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ کو جسے اب الگ کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قراردیا گیا ہے،چھٹے شیڈول  میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ مقامی آبادی، ان کی زمینوں اور ثقافتی شناخت کو بچایا جا سکے جسے بھارتی یلغار کا سامنا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ یکم ستمبر کو لہہ سے دہلی کی طرف پیدل مارچ شروع کیاتھااورآج دہلی میں داخل ہورہے تھے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف اورکانگریس رہنماراہول گاندھی نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا کہ وہ لداخ کی آواز سنیں۔ راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’’ایکس‘‘پرایک بیان میں گرفتاریوں پراپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سونم وانگچک اور سینکڑوں لداخیوں کی نظر بندی جو پرامن طریقے سے ماحولیاتی اور آئینی حقوق کے لیے مارچ کر رہے تھے، ناقابل قبول ہے۔ سونم وانگچک نے انسٹاگرام پر ایک بیان میں کہاکہ انہیں دہلی کی سرحد پر پولیس کی بھاری نفری نے روکا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پہلے خیال تھا کہ پولیس ہماری سکیورٹی کے لئے تعینات کی گئی ہے لیکن ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ ہمیں حراست میں لیاگیا ہے۔وانگچک نے کہاکہ دہلی سرحد پر تقریبا 1,000 پولیس اہلکارتعینات کئے گئے تھے اور لداخ ہائوس اور لداخی طلبا کے علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ گرفتارکئے گئے لداخیوں نے جن میں سابق فوجی اور بزرگ شہری بھی شامل ہیں، لہہ سے نئی دہلی تک پیدل مارچ شروع کیا تھا تاکہ بھارتی حکومت پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ  لداخ کی قیادت سے ان کے مطالبات پر بات چیت شروع کرے۔

ای پیپر دی نیشن