اسلام آباد(خبرنگار)وزیر اعظم کی کوآرڈنیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم سے پاکستان میں ڈنمار ک کے سفیر جیکب لنلف نے ملاقات کی اور دلچسپی کے مختلف دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نے اس ملاقات مین خاص طور پر پاکستان کی گرین انرجی کی طرف منتقلی، موسمیاتی لچک کی تعمیر، پانی کے تحفظ، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ بارے تبادلہ خیال کیاملاقات میں ڈنمارک کے سفیر نے وزیر اعظم کی موسمیاتی معاون سے دونوں ممالک کو درپیش موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ممکنہ جاری اور مستقبل کے باہمی تعاون کے اقدامات بارے تبادلہ خیال کیاملاقات میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن سینیٹر ثمینہ ممتاز ذہری اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ عائشہ حمیرا چوہدری بھی موجود تھیںملاقات کے دوران وزیر اعظم کی ماحولیاتی معاون محترمہ عالم نے سمندر، حیاتیاتی تنوع، پانی اور توانائی کے وسائل کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر کیے جانے والے مختلف اقدامات کی حمایت کے ذریعے عالمی موسمیاتی کارروائی کے لیے ملک کے عزم کو اجاگر کیاانہوں نے سمندری پانیوں کو بڑھتی ہوئی آلودگی سے بچانے کے لیے موجودہ حکومت کے وژن اور عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمندری ماحولیاتی نظام کا تحفظ اور ملک کی وسیع ساحلی پٹی کے ساتھ پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ملک کی اولین ترجیح ہے وزیر اعظم کی ماحولیاتی معاون نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حکومت کے صاف سمندر کے ایجنڈے' کو حاصل کرنے کے لیے حکومت، غیر سرکاری تنظیموں اور کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کوششیں کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے سمندر ہماری معیشت اور ہماری ماحولیاتی استحکام کے لیے اہم ہیں۔ صاف سمندر کا ایجنڈا اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ ہمارے سمندری وسائل کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جائے اس لئے آلودگی سے نمٹنے اور اپنے سمندروں کی حفاظت کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کوششیں کی جا رہی ہیںسمندری وسائل بالخصوص ملک کے مرجانی حصوں میں مینگرو کے جنگلات کے تحفظ اور تحفظ کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے رومینہ خورشید نے ڈنمارک کے سفیر کو بتایا کہ گزشتہ مہینوں کے دوران ملک کی ساحلی پٹی کے ساتھ مینگرووز کے رقبے میں 300 فیصد اضافہ کرنا ایک اہم کامیابی ہے۔ یہ ایک ایسا سنگ میل ہے جسے عالمی سطح پر سراہا گیا ہے