خطہ کے عوام کے تحفظ کیلئے تمام ممالک کی قیادت کو آگے بڑھنے کی ضرورت ، لیاقت بلوچ

Oct 02, 2024

اسلام آباد (خبرنگار)غاصب صہیونی ریاست کے فضائی حملے میں سید حسن نصر اللہ کی عظیم شہادت کے خلاف اور مقاومتِ اسلامیِ جہان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ اور سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی دیگر مرکزی قائدین علامہ سید احمد اقبال رضوی، حسیب امیری، اشفاق نذیر، علامہ عارف واحدی، سید ناصر عباس شیرازی اور سید مرتضی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اس وقت پوری امت، پورا عالم اسلام ایک شدید غصہ اور اضطراب میں ہے، خطہ کی صوتحال کی وجہ سے پوری امت اسلام دو ٹوک موقف ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، غزہ میں 43ہزار سے زائد شہادتیں ہو چکی ہیں، بڑی تعداد میں گرفتار فلسطینی عقوبت خانوں میں انسانی تاریخ کے بدترین مظالم برداشت کر رہے ہیں، لبنان پر اسرائیلی صیہونی حملے خوفناک شکل اختیار کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی کا بدترین استعمال انسانوں کو شہید کرنے کے لیئے استعمال کی جا رہی ہے، جابر و استعماری قوتیں ہلکان ہو چکے ہیں کیونکہ مزاحمت کو خاموش نہیں کر پا رہے، احمد یاسین کو ٹارگٹ کیا گیا، جبکہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت دہرا وار تھا، لبنان کے مزاحمت کار و عزیم رہنما حسن نصر اللہ کو شہید کیا جانے کے باوجود آزادی کی تحریک جاری ہے، آزادی کی تحریکیں نہ اسطرح رکتی ہیں اور نہ کوء روک سکے گا، امت مسلمہ کو سمجھ آ رہی ہے کہ ایک ایک کر کے سب کی باری ہے، گریٹر اسرائیل کا نقشہ باقاعدہ پوری دنیا میں بانٹا گیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ اس پوری مدت میں ناکام نظر آتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل مسلسل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں، پوپ کی جنگ بندی کی آواز کو بھی نہیں سنا جا رہا، عالمی عدالت انصاف کے فیصلہ کو بھی اسرائیل ماننے کو تیار نہیں، او آئی سی کی سطح کے اجلاس اور جنگ بندی کے مطالبات پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوئی، عالم اسلام اسرائیل اور صیہونیت کے ظلم کے خلاف یہ آواز ہے، کیوں لاتعلق رہنے کا اظہار کیا جا رہا ہے؟ اتحاد امت ہی عالم اسلام کا سب سے بڑا حل ہے، ملت اسلامیہ کی رسوائی سے بچنے کے لیئے سب کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ عالم اسلام کے پاس عالم اسلام کے پلیٹ فارم کو متحرک کرنے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ ہم دنیا بھر کے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لاتعلقی کا سلسلہ ختم ہونا چاہیئے اور موئثر عملی اقدام کیا جانا چاہیئے، پاکستان عالمی قوتوں کا ہدف ہے۔ خطہ کے عوام کے تحفظ کے لیئے تمام ممالک کی قیادت کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اسرائیل کی بدمعاشی کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسرائیل کی ناجائز ریاست کے سامنے کبھی سرینڈر نہیں کریں گے، اقوام متحدہ میں شہباز شریف کا موقف دو ریاستی حل ایک کمزور موقف ہے، اقوام متحدہ میں فلسطین کے حوالہ سے کمزور موقف اختیار کیا جائے گا تو کل کشمیر کے حل پر بھی کمزور موقف اختیار کیا جائے گا، ہم حکومت پاکستان کے کمزور موقف کو مسترد کرتے ہیں، 4 اکتوبر کو پورے ملک میں لبنان میں اسرائیلی دہشتگردی اور عالم اسلام کے عظیم مجاہد سید حسن نصراللہ کی شہادت پر اتحاد امت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اس ظلم کیخلاف اپنی آواز بلند کرے۔غزہ میں نوجوانوں کی مزاحمت تمام ظلم و جبر کے باوجود اپنی جگہ ڈٹی ہوء ہے، 7 اکتوبر کو ہمیں بھی فلسطینیوں، لبنانیوں، کشمیریوں، شامیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے نکلنا ہے، پوری قومی قیادت کو مظبوط موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے ملی یکجہتی کونسل کے رہنما اور سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پیچیدہ جنگ انتہاء اہمیت کی حامل ہے جس میں مجاہدین کا مقابلہ عالم کفر سے ہے، اس جنگ کے نتائج فیصلہ کریں گے کہ آنے والی دنیا کیسی ہو گیا، اگر آج مقاومت گر گئی تو اسرائیل کے آگے کوئی بند نہیں رہ سکے گا، اسرائیل سٹریٹیجک اہداف حاصل نہیں کر سکا ۔ ناکام رہے، یہ پورے جہان اسلام کی لڑائی ہے اور ہمیں ڈٹ کر ساتھ کھڑا ہونا ہے، اگر اسرائیل کے جرائم نہ رکے تو اسرائیلی ہماری گلیوں میں گھومیں گے، 7 اکتوبر کو سب نے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج میں شرکت کرنی ہے، فلسطین نہر سے بحر تک سارا علاقہ فلسطینیوں کا ہے۔

مزیدخبریں