باغِ جناح اوریجنل شکل میں آ جائے گا

دنیا کے باغات میں باغِ جناح کا شمار ہوتا ہے اور پاکستان بھر میں اس جیسا کوئی دوسرا گارڈن نہیں ہے۔ پہلے اس کی دیکھ بھال بہت اچھے طریقے سے ہوتی تھی لیکن پھر نوکری برائے نوکری رہ گئی جس کی وجہ سے آبشار سمیت بہت سے خوبصورت پوائنٹ بے رونق ہو گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے علم میں جب ساری صورت حال لائی گئی تو انہوں نے منطقی طور پر درست فیصلہ کرتے ہوئے اسے PHA (پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی) کے حوالے کرنے کا حکم 8 جولائی کو جاری کیا۔ لیکن محکمہ زراعت والوں نے اس حکم کو درخور اعتنا نہ سمجھا۔ بلکہ صاف طور پر باغ جناح پی ایچ اے کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے محمد نواز رامے نے یکم اگست کو حکام بالا کو رپورٹ پیش کر دی‘ جس پر احکامات جاری ہوئے لیکن پھر بھی دو تین مرتبہ ہینڈ اوور کرنے کی تقریب ملتوی ہوئی۔ بالآخر شاہد ندیم ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ آپریشنز نے محمد نواز رامے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر نارتھ کے ساتھ جا کر فیصلہ کن مذاکرات کئے اور دو روز پہلے باغِ جناح کو باقاعدہ طور پر دستاویزات اور اثاثوں سمیت پی ایچ اے کے حوالے کر دیا گیا۔ اب پی ایچ اے باغ جناح کے ساتھ اس کے تمام اثاثوں کی نگران ہے۔ آفس بلڈنگ اور انوینٹری ریکارڈ کے علاوہ تمام ملازمین کا ذاتی ریکارڈ‘ درختوں کے نام‘ اقسام اور تعداد‘ ریگولر اور کنٹریکٹ ملازمین کی لسٹ۔ ویسے باغ جناح کو دیکھ کر یہی احساس ہوتا تھا کہ یہاں سو سے زیادہ ملازم نہیں ہوں گے لیکن جب ریکارڈ دیکھا تو حیرت ہوئی کہ صرف کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد 101 ہے جبکہ ریگولر ملازمین کی تعداد 165 اور اعلیٰ افسروں کی تعداد چار ہے۔ گویا کل 270 ملازم باغ جناح سے فیصیاب ہو رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی سے بات ہوئی تو وہ منگل کے روز ایرانی قونصلیٹ سے قونصل جنرل کے ساتھ مشہد کا میلہ باغ جناح میں طے کر کے نکل رہے تھے۔ ڈی جی نے نوائے وقت کو بتایا ’’مارچ کے مہینے میں مشہد (ایران) کا ایک خوبصورت میلہ باغ جناح میں لگایا جا رہا ہے جس کے لئے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ باغ جناح بہت قیمتی گارڈن ہے اس لئے ہماری پوری پلاننگ ہے کہ اس خوبصورت باغ کو اوریجنل شکل میں بحال کریں۔ اس مقصد کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی باغ جناح کی بہتری اور انتظامات چلانے کے لئے تشکیل دیدی گئی ہے جس کے ممبران میں شاہد ندیم‘ محمد نواز رامے‘ محمد تحسین اور پی ایچ اے انتظامیہ کا ایک رکن شامل ہو گا۔ اوریجنل شکل میں بحال کرنے کے لئے باغِ جناح کی منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے اور چند ماہ کے اندر نہ صرف باغ جناح اپنی اصل شکل میں آ جائے گا بلکہ اگر کسی نسل کے پودے ختم ہو گئے ہیں تو انہیں بھی کاشت کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن