تہران میں ہونے والی 120 غیر وابستہ ممالک کی کانفرنس کے خاتمے پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں ایران کے جوہری پروگرام اور فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت اور شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کیا گیا ہے۔
All is well that ends well کے مترادف نام (نان الائینڈ موومنٹ) کا اختتام ایک جرات مندانہ مشترکہ اعلامیہ پر ہوا ہے۔ قبل ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایران پر پابندیاں لگانے والی قوتوں پر دو ٹوک الفاظ میں یہ حقیقت واضح کر دی کہ ایران کے خلاف طاقت کا استعمال تباہ کن ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی صدر پاکستان نے ان قوتوں کو صائب مشورہ بھی دیا کہ مسئلہ سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جائے۔ 120 غیر وابستہ ممالک نے جس اعلامیہ پر دستخط کئے اس کو عملی شکل دینے کیلئے بھی اس جذبے کی ضرورت ہے جس کے تحت یہ اعلامیہ قبول کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ممالک کی کل تعداد 192 ہے ان میں سے 120 غیر وابستہ تحریک سے وابستہ ہیں اگر متحد رہیں تو بڑی طاقت ہیں۔ ان ممالک نے اگر ایران کے نیوکلیئر پروگرام اور فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کی ہے تو اس کا اظہار عملاً بھی نظر آنا چاہیے۔ شام میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کیا گیا ہے تو یقینا ایسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ افسوس یہ ہے کہ نام جنوبی ایشیاءکے سلگتے ہوئے اور سب سے بڑے ایشو مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کر دیا ہے۔ اس کی ذمہ داری بھی پاکستانی وفد پر بھی عائد ہوتی ہے‘ وہ کس مرض کی دوا تھا وہاں؟