اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں وزیرداخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے افسر اس لئے ذمہ داری نہیں لے رہے کہ آگے سے ڈنڈے مارے جارہے ہیں اورغلیل سے پتھرمارے جارہے ہیں، ہمیں کوئی اختیار نہیں، بہت سارے پولیس افسر زخمی ہوگئے ہیں، کئی بیمار ہیں، جب وہ گھر آئے تو مجبوراً کارروائی کرنا پڑی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کی سینیٹرکلثوم پروین نے وزیراعظم سے خواتین کو کنونشن سنٹریامحفوظ جگہ دینے کیلئے طاہرالقادری سے مذاکرات کیلئے اجازت مانگی، ایم کیو ایم نے وفاقی دارالحکومت میں پولیس اور دھرنے والوں کے درمیان جھڑپوں پرتشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ یہ اقدام نہیں ہونا چاہئے تھا، وزیراعظم نے کہاکہ چین کے صدر پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملات اس سے پہلے طے ہوجائیں۔ وزیراعظم کے فوج کے حوالے سے بیان اور آئی ایس پی آر کی تردیدکے حوالے سے بھی تذکرہ ہوا۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ جب دھرنے والوں نے مجبور کیا تو ہمیں کارروائی کرنا پڑی۔ سرکاری عمارتوں پرقبضہ کرکے وہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت جس حد تک مذاکرات کرسکتی تھی حکومت نے کوشش کی، مگر یہ درست نہیں کہ ایک ہی رٹ لگا دی جائے کہ ہمیں وزیراعظم کا استعفیٰ چاہئے اس سے آگے وہ جانے کیلئے تیار نہیں تو پھر کیسے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ متحدہ ارکان نے کہاکہ حکومت کوچاہئے تھاکہ وہ کسی بھی قسم کی کشیدگی ہونے سے پہلے حالات کو کنٹرول کرلیتی۔ سینیٹر کلثوم سے وزیراعظم نے کہا کہ اگر آپ طاہرالقادری سے مذاکرات کرنا چاہتی ہیں تو سو بسم اللہ، ہم نے بہت کوشش کی اور ہر قسم کی سہولت کیلئے تیار ہیں، آپ بھی اپنی کوشش کرکے دیکھ لیں۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کی جانب سے فوج اور مارشل لاء کا نام بار بار نہیں لینا چاہئے۔ آن لائن کے مطابق سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے قومی جرگے کی تجویز پیش کی جس سے تمام حاضرین نے اتفاق کیا اور بعض نے کہا کہ اس کا سربراہ رحمان ملک کو بنا دیا جائے تاہم رحمان ملک نے انکار کردیا جس پر تجویز دی گئی کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو قومی جرگے کا سربراہ بنایا جائے مگر خورشید شاہ نے یہ کہتے ہوئے معذرت کرلی کہ عمران خان کا ان کے بارے میں رویہ انتہائی سخت ہے۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ اس معاملے پر باہمی صلاح مشورے سے فیصلہ کیا جائے اور تمام سیاسی رہنمائوں نے مختلف ناموں پر غور شروع کردیا، بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ جرگے کی سربراہی کیلئے سراج الحق انتہائی موزوں ہیں۔