اسرائیل کا 988 ایکڑ فلسطینی علاقہ اپنے ملک میں شامل کرنیکا اعلان

الخلیل/ نیویارک  (اے این این/ نمائندہ خصوصی)اسرائیلی جیلوں میں ڈالے گئے ہزاروں افراد میں کم جہاں بڑی عمر کے افراد شامل ہیں وہیں 18 سال سے کم عمر کے بچوں کو بھی غیرقانونی طو رپر پابند سلاسل کیا گیا ہے، فلسطینی وزارت اسیران کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں 250 فلسطینی بچے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ حراستی مراکز میں انہیں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد جیسے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔فلسطین میڈیا کے مطابق وزارت اسیران کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی خفیہ ادارے، فوج اور پولیس ملی بھگت کے تحت کم سن فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کر رہے ہیں سینکڑوں فلسطینی بچوں کو گرفتاری کے بعد ان کے عزیزو اقارب سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی اور ان کے ساتھ جنگی مجرموں کی طرح سلوک کیا جاتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی جیلروں کا کم سن فلسطینیوں کے ساتھ توہین آمیز اور غیراخلاقی رویہ اپنی جگہ لیکن جیلر انہیں وحشیانہ جسمانی تشدد کا بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ بچوں کے ہاتھ پائوں باندھ کر انہیں فرش پر پھینک دیا جاتا ہے۔ کرسی پر بٹھانے کے بعد ان پر بھاری اور بدبودار بیگ رکھ دیئے جاتے ہیں۔ رات اور دن کے اوقات میں انہیں کچھ دیر کے لیے بھی سونے نہیں دیا جاتا، کئی بچوں کو قید تنہائی میں بھی ڈالا جاتا ہے، تشدد کے لئے دیگرحربے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔  دریں اثناء  اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے 988 ایکڑ فلسطینی علاقے کو باقاعدہ طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کردیا،اسرائیلی اعلان کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کے مذاکرات کار صائب ارکات نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف سفارتی ایکشن ہونا چاہیے،میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان نے جاری بیان میں کہاکہ اس علاقے کے مالک فلسطینی شہری فوجی اپیل کمیٹی کے سامنے اس فیصلے کے خلاف 45 روز میں اپیل کر سکتے ہیں، اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق بیت لحم کے قریب یہ علاقہ ایک ایسے وقت میں اسرائیل میں شامل کیا جا رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں تقریباً 2 ماہ تک جنگ کے بعد فائربندی معاہدہ طے پایا ہے۔اسرائیلی حکومت نے اس علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان اس لیے کیا کہ جون میں فلسطینی مجاہدین نے تین اسرائیلی لڑکوں کواسی علاقے سے اغوا کرکے قتل کردیا تھا۔ 400 ہیکٹر علاقے کواسرائیل میں شامل کرنے کے بعد نیا صیہونی شہر ’’گیوٹ‘‘ بننے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔اسرائیلی بستیوں کی کونسل ایتزیون نے صیہونی حکومت کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسرائیلی اعلان کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کے مذاکرات کار صائب ارکات نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سفارتی ایکشن ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے خلاف جرائم کررہی ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ظلم کا ذمے دار ٹھہرائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...