اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کہاہے کہ سرکاری افسر کرپشن میں ملوث ہو جاتے ہیں تو ادارے بھی تباہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانیز، وزارت داخلہ و انسداد منشیات کی سال 2003-4ء کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت سمندر پار پاکستانیز میں ورکرز ویلفیئر فنڈ کے 137 ارب روپے کسی بھی مد میں ادارے میں خرچ نہیں ہو رہے۔ صوبوں کو بھی ان کے حصے کے پیسے نہیں دیئے جارہے، ان کو صرف تنخواہوں کی مد میں رقوم جاری کی جاتی ہیں، پنجاب کو پچھلے سال اڑھائی ارب روپے دیئے گئے جو صرف ادارے کے ملازمین کی تنخواہیں تھیں، کمیٹی نے اس پر کہا کہ پیسے وفاقی حکومت استعمال کررہی ہے اور غریب لوگوں پر پیسے خرچ نہیں ہو رہے ہیں، ان پیسوں کو منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے، اس مسئلے کو فی الفور حل کیا جائے کیونکہ 137 ارب دیکھ کر ہر کسی کی رال ٹپکتی ہے۔ کمیٹی نے پنجاب اور سندھ میں 4ہزار 423 گھروں کے حوالے سے کہا کہ ورکرز کیلئے جو گھر بنائے گئے تھے ان پر قبضے ہو چکے ہیں جس پر سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز خضر حیات خا ن نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ لوگوں نے اس پر قبضے کئے ہوئے ہیں۔ کمپنی نے کہا ادارے کے اپنے لوگ ملوث ہیں اور بھلا مجرم اپنے خلاف انکوائری کرتے ہیں، غریب مزدوروں کے ساتھ زیادتی بند ہونی چاہیے۔