اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) خورشید شاہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو پٹرولیم کی قیمتوں کی کمی سے عوام کو ریلیف دینا چاہئے۔ وزیراعظم سے ملاقات کا کوئی شوق نہیں، مسئلہ انکی طرف سے کھڑا کیا گیا اگر وہ خود ملاقات کرنا چاہیں تو تیار ہوں۔ نواز شریف کہیں کہ پیپلز پارٹی پر دہشت گرد ی کا الزام غلط ہے وہ گھر کے بڑے ہیں حالات کو کیوں نہیں سنبھالتے۔ میرے جنگ لڑنے کا مطلب بندوق نہیں بلکہ لفظوں کی جنگ ہے، احتجاج میں استعفوں کی حد تک نہیں جائیں گے، اسمبلیوں میں بیٹھ کر اپنی جنگ لڑیں گے۔ صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ صرف ڈاکٹر عاصم حسین کو ہی نہیں پنجاب کے دہشت گرد وزیر کو بھی پکڑنا چاہئے، کیا بلوچستان صاف ہے، خیبر پی کے میں دو وزیر پکڑے گئے، کیا کچھ ہوا۔ پنجاب کا وزیر بھی پیسے لیتا پکڑا جاتا ہے لیکن کچھ نہیں ہوتا، یہ سندھ کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں تو کیا ہے۔ عزت کے آگے ماہانہ 9 لاکھ روپے کوئی بڑی چیز نہیں، الیکشن کمشن ارکان مستعفی ہوجائیں الیکشن کمشن کے ارکان کم از کم قوم سے معافی ہی مانگ لیں۔ قانون کا اطلاق امتیازی طور پر نہیں ہونا چاہئے، آئین اور قانون کو ختم کرکے اپنے قانون نہ چلائیں۔ میں یہ نہیں کہوں گا نواز شریف ملک کے سربراہ ہیں تمام ادارے ان کے کنٹرول میں ہیں۔ نواز شریف کہیں کہ پیپلز پارٹی پر دہشت گردی کا الزام غلط ہے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ کرپٹ لوگوں کے لئے ملک میں قانون موجود ہے۔ اے این این کے مطابق خورشیدشاہ نے کہاہے کہ آرمی چیف اور دیگر اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا نظام کو چلنے دیں، تمام ادارے آگے بڑھ کر ریاست بچائیں۔ پیپلزپارٹی پرحملہ وزیراعظم کی طرف سے ہوا،آصف زرداری اوران کی پارٹی نے دفاعی جوابات دیئے۔ دہشت گردی میں سب سے زیادہ مار پیپلز پارٹی نے کھائی، پھر بھی ہمیں دہشت گردوں کا حمایتی کہنا کیا شرم کی بات نہیں۔ ریاست ہے تو ادارے ہیں، ریاست نہیں تو ادارے بھی نہیں ہوں گے۔ پی پی پر الزام کے حوالے سے وزیراعظم اپنی پوزیشن واضح کریں۔