ہماری شان ہماری آن پاکستان

Sep 02, 2016

عبدالشکور ابی حسن

پاکستانی کمیونٹی ان کویت کے زیراہتمام جشن یوم آزادی پاکستان کی تقریب

زندہ قوموں کی زندگی میں بعض دِن اس قدر اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ اُن کا تذکرہ دلوں کو ایمانی جوش و خروش سے بھرپور کر دیتا ہے۔ 14 اگست کا دن ایسی ہی تاریخی عظمت کا حامل ہے ۔ہر سال اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی محب وطن پاکستانیوں کا دِل دھڑکنے لگتا ہے۔نبضوں میں ارتعاش پیدا ہونے لگتا ہے وطن عزیز کے استحکام اور تحفظ کیلئے کچھ کر گذرنے کاعہد کیا جاتا ہے۔کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی محب وطن لوگوں پر مشتمل ہے ۔کمیونٹی کا ہر فرد اپنے وطن کی محبت میں گرفتار ہے، 14 اگست کی شام کویت کے فائیو سٹار ہوٹل میں پاکستانی کمیونٹی اِن کویت کے بینر تلے اور سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرپرستی میں عظیم الشان،فقید المثال اور تاریخی جشن آزادی پاکستان کی تقریب کا اہتمام و انصرام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی سفیر پاکستان غلام دستگیر تھے۔آرگنائزنگ کمیٹی کے سینئر ممبران میں محمد ریاض الحق ،رانا منیر احمد،اشتیاق ملک،عتیق عدنان،آصف جمال اور محمدعتیق الرحمان نے شب وروزمحنت کرتے ہوئے خوبصورت تقریب کو منعقد کیا ۔پیر امجد حسین، یوسف قریشی، ڈاکٹر شجاع الدین، ڈاکٹر جہانزیب عثمان،حاجی محمد افضل نور،حاجی منور حسین اورطیب محمود اس تقریب کے انعقاد میں معاون تھے۔،کویت میں مقیم پاکستانی فیملیز اچھے اور معیاری پروگراموں کا انتظار کرتی ہیں،یہ تقریب ہر لحاظ سے معیاری اور وطن دوستی کی تصویر تھی جس وجہ سے فیملیز کی بھر پور شرکت اُن کی وطن سے محبت کی غماز تھی،ہال میں پہنچتے ہی مہمان اسٹیج کی خوبصورتی کو دیکھتے ہی ورطہ حیرت میں ڈوب جاتے،اسٹیج پر لگے بینر پر کسی مقامی شخصیت کی تصویر کی بجائے ،دائیں طرف بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور بائیں طرف شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒ کی تصویریں تھیں ۔اسٹیج کے سامنے تقریب کی آرگنائزنگ کمیٹی نے ہیڈ ٹیبل لگایا تھا جن پرمہمان خصوصی سفیر پاکستان غلام دستگیر اور مختلف سیاسی ،سماجی،ادبی ،دینی اور ثقافتی تنظیموں کے صدور اور سفارت خانہ پاکستان کے افسران براجمان تھے۔کویت کی سماجی و دینی محافل کے مقبول کمپیئر حکیم طارق محمود ،ماہین ظفر اور نادیہ محمد ارشدباری باری کمپیئرنگ کر رہے تھے جن کے معیاری اور پاکستان کی محبت میں ڈوبے جملے سامعین و حاضرین کو اپنی طرف متوجہ کر رہے تھے۔قرآن مجید،برہان رشید کی لاریب آیات کی تلاوت کیلئے قاری عبدالغفور مائیک پر تشریف لائے تو انہوں نے سامعین و حاضرین کے قلوب و اذہان کو جلا بخشی ،آمنہ ؓ کے لعل،سیاح افلاک،حضرت محمد مصطفیؐ کی بارگاہ میں نذرانۂ عقیدت کویت میں مقیم ہر دِل عزیز ثناء خواں غلام سرور حسین نقشبندی نے پیش کیا۔حکیم طارق محمود صدیقی نے سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے بلندیٔ درجات،لواحقین کے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کرائی،دُعا کے بعد پاکستان اور کویت کے قومی ترانے پیش کئے گئے ،قومی ترانے کے ادب میں حاضرین کھڑے ہو گئے،نادیہ محمد ارشد جو تقریب کی کمپیئرنگ کر رہی تھیں انہوں نے کویت میں مقیم معرؤف بزنسمین اور یونائٹڈ ویلفیئر آرگنائزیشن کویت کے صدر اور جشن آزادی کی تقریب کے آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر محمد عتیق الرحمان کو خطاب کی دعوت دی تو انہوں نے کہا ہمارا اعزاز پاکستان کے طفیل ہے،ہماری شان ،ہماری آن بان فقط پاکستان کے دم بقدم سے ہے،انہوں نے کہا پاکستان سلامت ہے تو سب کچھ سلامت ہے،انہوں نے کہا اگر پاکستان خطرات کی زد میں ہے تو پھر ہم بھی محفوظ نہیں ہمارے پاس جوکچھ ہے یہ آزادی کا عطیہ ہے اس لئے ہم نے ہر حال میں اپنے وطن کی آزادی کو برقرار رکھنا ہے اور اسے اقوام عالم میں انتہائی بلند وبالا مقام بخش کر اس کے وجود کو ترقی و خوشحالی کی ضمانت بنانا ہے۔آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر اشتیا ق ملک نے خطاب کرتے ہوئے تحریک پاکستان کے قائدین و شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان قائد کی نشانی ہے اس کا تحفظ ہم پر فرض ہے۔ہم اس کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔کویت میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی ممتاز سیاسی و سماجی شخصیت اورپی پی پی کویت صدر عتیق عدنان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں پاکستان میں قدرتی آفات میں اپنے ہم وطنوں کو نہیں بھولنا چاہئے ان کی ہر ممکن مدد کرنی چاہئے اور مدد کر کے تشہیر سے اجتناب کرنا چاہئے انہوں نے کہا پاکستان ہمارا ملک ہے اُس کے دکھ ہمیں دکھ دیتے ہیں اور اُس کے سینے سے اٹھنے والے مسائل ہمارے دِل میں چبھنے والی سوئیاں ثابت ہوتی ہیں ہمیں اپنے دیس کے مسائل کو کم کرنے میں اپنے وسائل کو پیش کرنا ہو گا۔عتیق عدنان کے بعد کویت میں مقیم معروف شاعرہ شاہین رضوی نے اپنا لکھا ہوا کلام پیش کر کے حاضرین و سامعین سے خوب داد تحسین پائی شاہین رضوی کا کلام اتنا جاندار تھا کہ ہال میں موجود ہر فرد انہیں داد دے رہا تھا پورا ہال پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونجنے لگا، شاہین رضوی کے بعد مقامی سکول کے بچوں نے مختلف ملی نغموں پر ٹیبلوز پیش کر کے سماں باند ھ دِیا ۔چہروں پر مسکراہٹ تھی اور ہاتھ فضاء میں بلند کر کے بچوں کو داد دے رہے تھے،خواتین اور بچوں کے ہاتھوں میں پاکستانی جھنڈیاں تھی جو وہ لہرا رہے تھے،پورا ہال سبز ہلالی پرچموں سے مزین تھا۔سید صداقت علی ترمذی اور بدر سیماب ایسے شاعر ہیں جن کاکلام سننے والے خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہر طرف سے واہ واہ کی آوازیں آ رہی تھیں اور دوبارہ شعر کو پڑھنے کی فرمائش بھی سنی جا رہی تھی۔ذاکر حسین ،کویت میں موسیقی کے حوالے سے اچھی شہرت کے حا مل ہیں انہوں نے ملی نغمے پیش کئے تو ہال میں موجود ہر شخص نے ہاتھوںمیں پکڑی جھنڈیوں کو لہرا کر اُن کا ساتھ دیا ، انہوں نے وطن کی محبت میں ڈوب کر ملی نغمے پیش کر کے سامعین کے لہو کو خوب گرمایا۔ثمینہ مجتبیٰ صدر پاکستان ویمن فورم نے کویت میں مقیم خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے تحریک پاکستان کے قائدین و شہدا ء کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا پاکستا ن تو معرضِ وجود میں آ گیا آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پاکستان کی ترقی و عزت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں انہوں نے شاندار تقریب کے انعقاد پر آرگنائزنگ کمیٹی کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔رانا منیر احمد صدر پاکستان نیشنل آرگنائزیشن کویت اور جشن آزادی پاکستان تقریب کی آرگنائزنگ کمیٹی نے کہا پاکستان کی محبت ہمارے قلوب اذہان میں شامل ہے ،ہمارے آباو واجداد کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا اب ہمارا حق ہے کہ ہم پاکستان کو عظیم سے عظیم تر بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں انہوں نے اس بات کا اعادہ بھی کیا کہ آئندہ بھی ہم ایسے تعمیری اور مثبت پروگرام ترتیب دیتے رہیں گے،انہوں نے کہا آج کی تقریب سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سرپرستی میں منعقد کی گئی ہے جس میں سیاسی،سماجی،دینی،ادبی اور ثقافتی شخصیات کے علاوہ ہر مکتب فکر اور زندگی کے مختلف شعبوں سے منسلک حضرات کے ساتھ ساتھ خواتین کی کثیر تعداد شامل ہے۔رانا منیر احمد نے سفیر پاکستان غلام دستگیر،سفارت خانہ کے افسران،مہمانان گرامی،شعرائ،کمپیئرز،خواتین و حضرات، صحافیوں اور میڈیا سے منسلک حضرات کا تقریب کی بھر پور کوریج کرنے پر شکریہ ادا کیا انہوں نے سکول کے بچوں کی ملی نغموں پرشاندار پرفارمنس پر انہیں خراج تحسین پیش کیا اور بچوں کی تیاری میں والدین اور اُن کے اساتذہ کابھی شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
ماہین ظفر نے سفیر پاکستان غلام دستگیر کو خطاب کی دعوت تو انہوں نے تمام شرکاء کو جشن آزادی پاکستان کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کویت میں مقیم پاکستانی وطن عزیز کے خیر خواہ ہیں انہوں نے جشن آزادی کی تقریب کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران کو کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی انہوں نے کہا پاکستان ہمارے لئے خدا کے احسان عظیم سے کم نہیں،یہ ہمارے عظیم قائد کی نشانی ہے یہ وہی سر زمین ہے کہ جسے حاصل کرنے کیلئے شہداء نے اپنا خون اس پر نچھاور کیا ہے،ان شہیدوں کا لہو ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر ہمارے احسان کا بدلاچکانا چاہتے ہو تو پھر پاکستان کو مستحکم بنانا ہو گا جس کیلئے ہم نے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا ہے انہوں نے کہا یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب ہم اتحاد،ایمان اور تنظیم کو اپنا لیں گے ،بھائی چارے کی فضا ء قائم کریں گے تو امن و امان کے مسائل بھی حل ہو جائیں گے،آرگنائزنگ کمیٹی تحسین کے قابل ہے کہ 70 ویں جشن آزادی کی تقریب میں کویت کی جملہ شخصیات تقریب میں تشریف فرما ہیں انہوں نے کمپیئرز، شعرائ، بچوں کے ٹیبلوز کی بھی تعریف کی۔تقریب کے کمپیئرز نے، خواتین و حضرات اوربچوںسے مختلف آسان سوالات بھی کئے جن کے درست جوابات پر انہیں بیش قیمت تحائف سے نوازا گیا، سفیر پاکستان غلام دستگیر، آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران اور مختلف تنظیموں کے صدور نے آزادی کی سالگرہ کا کیک کاٹا، سفیر محترم نے آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران کو شاند ار اور تاریخ ساز تقریب کے کامیاب انعقاد پر یادگاری شیلڈز سے نوازا، آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے سفیر پاکستان غلام دستگیر کو بھی یادگاری شیلڈ پیش کی گئی،ٹیبلوز پیش کرنے والے بچوں کے اساتذہ اور کمپیئرز کو بھی سفیر پاکستان نے تعریفی سرٹیفکیٹ پیش کئے۔ پروقار اور ہمیشہ یاد رہنے والی وطن دوستوں کی اس تقریب میں حکیم طارق محمود صدیقی نے استحکام پاکستان، آزادیٔ کشمیر اور کویت کی سلامتی کیلئے دُعا کرائی۔

مزیدخبریں