مکرمی! میری گزارش میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلہ لینے والے طلباء سے متعلق ہے۔ اس وقت 83 فیصد 84فیصد نمبر لینے والے طلباء اور طالبات گورنمنٹ یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ لیکن 80 فیصد نمبر لینے والے ایسے طلباء اور طالبات ہیں جو غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں وہ انجینئر یا ڈاکٹر نہیں بن سکتے اس طرح قومی ٹیلنٹ ضائع ہورہا ہے۔ لیکن دوسری طرف جن امیر زادوں اور امیرزادیوں کے نمبر 45 فیصد یا اس سے تھوڑے زیادہ ہیں پرائیویٹ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لے لیتے ہیں اور ڈاکٹر اور انجینئر بن کر نکلتے ہیں لیکن وہ ڈاکٹر اور انجینئر محض نام کے ہوتے ہیں لیاقت نام کی کوئی چیز ان میں نہیں ہوتی۔ آپ سے التجا ہے کہ جو طلباء اور طالبات 80 فیصد تک نمبر حاصل کریں انہیں گورنمنٹ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا جائے۔ بے شک جب تک اور گورنمنٹ کالج اور یونیورسٹیاں نئی نہیں بنائی جاتیں کلاسوں میں طلباء اور طالبات کی تعداد بڑھا دی جائے یا پھر ڈبل شفٹ شروع کی جائے۔ ان سے مناسب فیس بھی لی جاسکتی ہے۔ پرائیویٹ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو پابند کیا جائے کہ بورڈ میں 70فیصد سے کم نمبر حاصل کرنیوالے طلباء اور طالبات کو داخلہ نہ دیا جائے اور اس پر سختی سے عمل کروایا جائے تاکہ ہماری ایجوکیشن کوالٹی بہتر ہو سکے اور ملک کے غریب اور متوسط طبقہ کے ذہین طلبا کو انصاف مل سکے۔ امید ہے میری مندرجہ بالا تجاویز پر ہمدردانہ غور کرکے ملک اور قوم کیلئے بہتر فیصلہ کریں گے۔ (انجینئر رشید احمد چودھری۔65-AسیکٹرA-1 ٹائون شپ لاہور0322-4336566)
جناب وزیراعلیٰ…غریب اور متوسط طلباء کا ٹیلنٹ ضائع نہ ہونے دیں
Sep 02, 2016