کراچی(صباح نیوز)لاڑکانہ کے ترقیاتی فنڈز میں 90 ارب روپے کی کرپشن پر ڈاکٹر فریال تالپور کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت ہوئی۔ سندھ ہائیکورٹ نے لاڑکانہ کے 2008ء سے اب تک کے ترقیاتی فنڈز کی تفصیلات طلب کر لی ہیں جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ڈائن بھی سات گھر چھوڑ جاتی ہے، لاڑکانہ تو پیپلز پارٹی کا اپنا شہر ہے سندھ حکومت نے لاڑکانہ پر کتنا پیسہ لگایا ذرا اس کا حساب تو دیں آٹھ سال میں تو پورے سندھ میں 90 ارب روپے خرچ نہیں ہوئے لاڑکانہ میں اتنی بڑی رقم کیسے خرچ ہو گئی۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاڑکانہ کے ترقیاتی فنڈ میں 90 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق اہم درخواست کی سماعت کی درخواست گزار بشیر عباسی نے موقف اپنایا کہ 2008ء سے اب تک لاڑکانہ کے ترقیاتی فنڈ کے لیے سالانہ 9ارب روپے مختص کیے گئے جس میں سے بڑی مقدار میں رقم رکن قومی اسمبلی اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور کی ملی بھگت سے خوردبرد کر لی گئی۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر مصطفیٰ مہیر کا کہنا تھا کہ درخواست گزار حکومت سندھ کو بد نام کرنے کے لیے جھوٹے الزامات لگا رہا ہے عدالت نے حکم دیا کہ لاڑکانہ میں خرچ ہونے والے 2008ء سے اب تک کے ترقیاتی فنڈزکے استعمال کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سرکار کو فنڈز کے استعمال کا حساب تو دینا ہوگا۔