”شکست“۔ ذلت آمیز بھی ہوتی ہے

”سانحہ ِٹون ٹاور“ کے بے ہنگم شور شرابے میں انتقام کی بے چین حدت کی تپش میں امریکا وقت کی رفتارکو بالائے طاق رکھ کربے تحاشا انتہائی غصے کے عالم میں اپنے جزیرے سے یکدم نکل تو پڑا، مگر ا±س خطہ کی معروضی سچائی کے لمحہ بہ لمحہ تغیر و تبدل کے میزان کے ٹھہراو¿کا حقیقت میں وہ صحیح اندازہ کرنے میں بالکل ناکام رہا، دنیا نے امریکا کے اِس اقدام کو اُس کے ماضی کے ٹریک ریکارڈ کی طرح 'سفاکانہ سفارتی‘عجلت پسندی سمجھی 'جس کابروقت احساس ا±سے بالکل نہیں ہوسکا کہ وہ ماضی کی غلطیوں کا ایک مرتبہ پھراعادہ کررہا ہے'جہاں تک 'بن لادن' کے قلع قمع کا معاملہ تھا' یقینا یہ امریکا کا حق مانا گیا یہ معاملہ ہنوز پردہ ِغیب میں ہے کہ'بن لادن' کب مارا گیا؟ اور 2 مئی ابیٹ آباد والا معاملہ تاحال اِسی بناءپردنیا مشکوک ہی سمجھ رہی ہے؟ چونکہ کئی عالمی سیاسی دانشوروں کا ماننا ہے کہ 'بن لادن'2007 میں اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا، بہرحال یہ علیحدہ بحث ہے' یہاں ہمارا موضوع حالیہ امریکی صدر ٹرمپ کے ا±س پالیسی بیان کوزیربحث لانا ہے جس میں امریکی صدر نے 15-14 برس کی مسلسل افغان وار میں اپنی واضح دکھائی دینے والی شکست کوتسلیم کرنے کی بجائے اپنی انتہائی ذلت آمیز شکست کا ملبہ پاکستان کے سر تھونپ کردنیا کو یہ بتانے کی جو گمراہ کن کوشش کی ہے، ا±س پرپاکستان کا پوائنٹ آف ویوو بھی دنیا کے سامنے پیش کرنے کا پاکستان کو برابرحق پہنچتا ہے'نیٹو اورامریکی افواج نے 2001 میں ایک تباہ حال ملک افغانستان پر لشکر کشی کرکے ا±س ملک کومزید بے حال اور کھنڈرات میں بدلنے میں یقینا کوئی کسر نہیں چھوڑی، جیسا بین السطور بیان ہوا کہ امریکا نے افغان خطہ کے تاریخی معروضی حالات کوسمجھے بناءافغان ثقافت کی تاریخ سے مکمل آشنائی حاصل کیئے بناءازخود یہ سمجھ لیا تھا کہ وہ پل بھرمیں چٹکی بجاتے ہی اپنی بے پناہ طاقت اور طاقت کی ترین جدید ٹیکنالوجی کی بدولت افغان قبائل کواپنی مٹھی میں بھینچ لے گا؟ افغان قبائل کوامریکی جمہوریت کاعادی بنا لے گا؟ مگر گزرے 15-14 برسوں میں عین اِس کے برعکس معروف جنگی اصولوں کو خاک نشین کر دینے والے یقینی معاملات امریکی جرنیلوں کے مشاہدے میں آ ئے مگر پھر اِس کے بعد بھی امریکیوں نے یہ آسان نسخہ اپنے ذہنوں میں پہلے سے بٹھایا ہوا تھا کہ وہ سی آئی اے کے ذریعے عام افغان طبقات میں سے کچھ لوگوں کو اپناایجنٹ بنالیں گے'اور یہ ا±ن کی پہلی خام خیالی ثابت ہوئی' بہت ب±ری طرح سے ناکام بھی ہوئی'افغانی کسی قیمت پرنہ ماضی میں کبھی فروخت ہو ئے نہ ہی ایساا±ن کے بارے میں کسی ممتاز معتبرمورخ نے کبھی کوئی مثال کہیں پیش کی'امریکا نے افغانیوں کوبلاوجہ اپنا دشمن بنا لیا ا±ن کا تو معاملہ تو صرف 'بن لادن' تک محدود تھا جبکہ بن لادن کا قصہ تمام ہوا توا±نہیں ا±لٹے پاو¿ں واپس آجانا چاہیئے تھا یا نہیں؟ 'افغانستان جانے اورافغانی جانیں' کہ ا±نہوں نے کیسے اورکس طور پر اپنے ملک کو چلانا ہے' کیا امریکا نے دنیا بھر کا ٹھیکا لیا ہواہے؟ بس امریکا نے تو پیش قدمی کرنا سیکھا ہوا ہے' کہاں کہاں نہیں امریکا نے شکست چاٹی؟اب امریکا افغانستان میں اپنی شکست کا ملبہ پاکستان پرڈال کر پاکستان کے شہری علاقوں کو ٹارگٹ کرنا چاہ رہا ہے؟' اگر وہ اپنی کوئی رہی سہی جنگی جنونیت کا شوق پورا کرنا چاہ رہا ہے' تو پہلی فرصت میں ا±سے’امریکا‘ پاکستان کے 20 کروڑعوام کی اپنے وطن کے ساتھ والہانہ جذباتی عقلیت پسندی کا بڑی سنجید گی سے گہرا بغورعمیق جائزہ لے لینا چاہیئے'اگر واشنگٹن والوں کو اسلام آباد کے امریکی سفارت خانے سے کوئی ابتدائی غلط سلط اور غیر موثر رپورٹیں ارسال کی گئیں ہیں توپینٹاگان کے دفاعی حکام اپنی آنکھیں بند کر کے ا±ن پریقین نہ کریں'ایک لمحہ کوپاکستان میں واقعی ایسا نظر آتا ہے کہ پاکستانی قوم کئی حصوں میں منقسم ہے؟ سیاسی انارکی کا شکار ہے؟فرقوں میں بٹی ہوئی ہے؟لسانی اور صوبائی عصبیتوں کی باتیں بھی کہیں ہورہی ہیں؟ لیکن امریکی حکام اِس کا یہ قطعی مطلب نہ نکالیں کہ شائد بقول ا±ن کے کہ یہی بہترین موقع ہے کہ پاکستان پر وار کیا جائے؟ عسکری تاریخ پرگہری نگاہ رکھنے والے یقینا تسلیم کریں گے 'پہلے جہاں تم وار کرنا چاہتے ہوتو ا±ن کی نظریاتی وابستگی کی پختگی اور کمزوری کا جائزہ ضرور لے لواگر تم نے بغیر سوچے سمجھے نظریاتی لحاظ سے مضبوط ومستحکم قوم پر وارکردیا تو پھر یقین رکھوکہ شکست تمہارا مقدر ٹھہرے گی'امریکیوں کو ہمارا مطلع کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ جان لیں کہ پاکستانی قوم امریکی جارحیت کے پہلے ہی مرحلے میں کسی بھی'ممکنہ امریکی حملہ' کے خلاف اپنے تمام اندرونی سماجی ومعاشرتی اختلافات کو بھلا کر فورا امریکا کے خلاف یکجا اورمتحد ہوجائے گی اور یہی نہیں بلکہ پاکستان کے میدانوں میں پاکستان کے کھیت کھلیانوں میں اپنے اپنے گھروں کی چھتوں پرامریکی ڈرونز حملوں کوللکارنے کے لئے قوم شہد کی مکھیوں کے چھتوں کی مانند نکل کھڑی ہوگی کسی بھی نظریاتی قوم کے خلاف کوئی بھی جارح چاہے وہ کتنا ہی طاقتوراورکتنا ہی متکبرکیوں نہ ہو،کبھی وہ اپنی پیش قدمی پرنازاں نہیں ہوسکتا،کیونکہ نظریات قوموں کی زندگیوں میں گرم اور پ±رجوش سانسوں کی مانند ا±نہیں تھکنے نہیں دیتے اُنہیں مسلسل اپنی ان دیکھی طاقت وقوت سے توانا اور مستحکم کیئے رکھتے ہیں۔ صدرڈونلڈ ٹرمپ کو پینٹاگان کے سفید بھوو¿ں اور سفید سروں والے دفاعی تجزیہ نگاروں نے جیسا ”اسکرپٹ“ لکھ کردیا ا±س غیرمتوازن دماغ رکھنے والے امریکی صدر نے عالمی میڈیا کے سامنے پڑھ دیا دوسرے لفظوں میں کیا پاکستانی قوم اب یہ سمجھے کہ امریکا نے پاکستان کو جنگی دھمکی دیدی ہے؟ پاکستانی اخبارات تویہی لکھ رہے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیانیہ پرمبنی مہم دراصل امریکا کی جانب سے پاکستان کو میدان ِجنگ بنانے کی حکمت ِعملی لگتی ہے'افغانستان میں متعین امریکی جنرل کا یہ کہنا کہ 'پشاور شوریٰ اورکوئٹہ شوریٰ'دہشت گردوں کی پناہ گاہیں متصور کی جائیں گی؟'عام امریکی دانشو روں سے پاکستانیوں کا ایک اہم سوال وہ یہ ہے کہ اول تونام نہاد پشاورشوریٰ اورنام نہاد کوئٹہ شوریٰ والا الزام بالکل ایسا ہی سمجھئے گا، جیسا امریکا نے عراق میں مہلک جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام لگا کرعراق کی اینٹ سے انیٹ بجادی تھی'کیا الزام جھوٹا نہیں نکلا؟دوسری سچائی سے امریکا کیسے انکارکرسکتا ہے سابق سوویت یونین نے جب افغانستان پرلشکرکشی توا±س وقت کیا امریکا اورمغربی طاقتوں نے بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں اورخیبرپختونخواہ کے صوبائی دارلحکومت پشاورمیں افغان جنگجوو¿ں اور عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے لئے پاکستان کو آمادہ نہیں کیا تھا؟ الحمدللہ! آج تقریبا%90 افغان واپس افغانستان جاچکے ہیں، اورایک بہت ہی موثر اور معتبر اطلاعات کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں سے بچھا کچھا حقانی نیٹ ورک اورافغان طالبان نیٹ ورک بھی افغانستان شفٹ ہوچکا ہے'اِس کے باوجود پاکستانی مسلح افواج کا یہ پ±رزورمطالبہ اپنی جگہ برابر موجود ہے کہ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں قائم بھارتی کونصل خانوں میں قیام پذیرسوات 'دیر' دیربالا'مالاکنڈ'وادی ِشوال اوروادی ِراجگال سے کالعدم ٹی ٹی پی کے مفرور سفاک دہشت گردجوپاکستان کے شہروں میں دہشت گردی کی سفاکانہ کاروائیوں میں براہ ِراست ملوث تھے ،جوبلوچستان میں کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کے ملزمان ہیں ا±نہیں اب تک امریکیوں اور بھارتیوں نے اپنا مہمان کیوں بنایا ہوا ہے؟ ا±نہیں کسی تاخیر کے بغیر امریکی اورافغان سیکورٹی ادارے گرفتارکرکے پاکستانی فوج کے حوالے کیوں نہیں کرتے؟۔

ای پیپر دی نیشن