اسلام آباد (جاوید صدیق) مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی انتظامیہ نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کو بلیک میل کرنے اور اپنا ہمنوا بنانے کا ایک نیا منصوبہ بنایا ہے۔ نوائے وقت کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق سید علی گیلانی، شبیر شاہ، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، سجاد لون اور نعیم خان و دوسرے لیڈروں سے قابض انتظامیہ نے ان کی جائیدادوں اور اثاثوں کے بارے میں چھان بین شروع کر دی ہے۔ حریت کانفرنس کے لیڈروں کو جائیدادوں کے بارے میں سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ انھوں نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں۔ قابض انتظامیہ کشمیر کے حریت پسند لیڈروں کو مبینہ طور پر جھوٹے مقدمات میں پھنسانا چاہتی ہے کہ انھوں نے بیرون ملک سے آنے والی رقوم سے جائیدادیں حاصل کی ہیں۔ کشمیری حریت پسند لیڈروں کے قریبی ذرائع کے مطابق اس قسم کے حربے بھارتی سیکورٹی فورسز اور قابض انتظامیہ پہلے بھی استعمال کر چکی ہیں لیکن وہ کشمیریوں کا جذبہ آزادی اور حق خود ارادیت کیلئے ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتی۔ اب ایک مرتبہ پھر انھیں جائیدادوں اور اثاثوں کے بارے میں سوالات کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے۔