پشاور (نوائے وقت رپورٹ) اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی نے باچا خان مرکز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دنیا کو باچا خان کے فلسفے کی ضرورت ہے۔ صوبہ کے نام کی تبدیلی تاریخ ساز کارنامہ ہے۔ 18 ویں ترمیم بڑی کامیابی ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد اے این پی کے ساتھ ہے۔ قبائلی اضلاع مسائل سے دوچار ہیں۔ وہاں اب بھی کوئی قانون نہیں۔ قبائلی اضلاع میں نشستیں بڑھانے کا بل سینٹ میں پیش کیوں نہیں کیا۔ بلور خاندان کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ کپتان ایک سال گزر جانے کے باوجود اب بھی سابق حکمرانوں کو برا بھلا کہتے ہیں۔ مڈل کلاس ختم ہو جائے تو ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہو جاتی ہے۔ عمران خان نے صنعت کاروں کو اس لئے خوش کیا کہ وہ عمران خان کو چندہ دیتے ہیں۔ نیب کو سندھ اور پنجاب میں کرپشن نظر آ رہی ہے۔ نیب بی آر ٹی‘ بلین ٹری اور مالم جبہ جیسے سکینڈلز کا نوٹس کیوں نہیں لیتا۔ نیب ان سکینڈلز کا اس لئے نوٹس نہیں لیتا کہ اس میں وزیر دفاع اور دیگر حکومتی اکابرین شامل ہیں۔ عمران خان نے کشمیر کے ایشو پر سیاسی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ داخلہ و خارجہ پالیسی ناکام ہو چکیں۔ دونوں کا ازسرنو جائزہ لینا ہو گا۔ افغان حکومت فریق ہے بات چیت کے مراحل میں انہیں بھی شامل کرنا ضروری ہے۔