کابل+گردیز+ (شنہوائ+ اے پی پی+ آن لائن+ این این آئی+نوائے وقت رپورٹ) افغانستان کے مشرقی صوبہ پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں پولیس کیمپ کے باہر خودکش کار بم دھماکے میں 3 حملہ آور اور 3 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ صوبہ پکتیا کے گورنر حلیم فدائی نے بتایا کہ گزشتہ روز دارالحکومت گردیز میں پبلک پروٹیکشن پولیس فورس کے کیمپ کے باہر کار میں سوار خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد 2 مسلح افراد نے گیٹ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس کی فائرنگ سے دونوں حملہ آور ہلاک ہوگئے جبکہ حملے میں 3 پولیس اہلکارہلاک اور 5 زخمی ہو گئے جنہیں کابل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔علاوہ ازیںافغان صوبے تخار میں افغان فوجی ہیلی کاپٹر نے کریش لینڈنگ کی، افغان وزارت دفاع کے مطابق ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ میں کوئی زخمی نہیں ہوا،ہیلی کاپٹر میں تکنیکی خرابی حادثے کا سبب بنی، فوجی ہیلی کاپٹر ایم آئی 17قندوز سے تخار فوجی اہلکاروںکو لیکر جارہا تھا۔دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بلا تاخیر انٹر افغان مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کا مزید کہنا تھا اشرف غنی سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ اوبرائن نے خودمختار، جمہوری اور متحد افغانستان کے لیے امریکی تعاون کا اعادہ کیا۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے افغان صدر سے یہ بھی کہا کہ امریکہ افغان عوام کے لیے زبردست قربانیاں دینے والی افغان فوج کے ساتھ کھڑا ہے۔دریں اثناء افغانستان کی اعلیٰ کونسل برائے قومی مصالحت کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے العربیہ اردو کو انٹرویودیتے ہوئے افغانستان میں مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی قیادت نے امن عمل کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک ایسا مستحکم اور جمہوری افغانستان چاہتی ہے جس سے اس کے پڑوسی ممالک کو کوئی خطرات لاحق نہ ہوں لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سرکاری بیان سے اس کا پس منظر مختلف ہے اور اب طالبان سے مذاکرات کے عمل میں تمام ممالک کے عملی اقدامات کو دیکھا جائے گا۔