اسلام آباد ( عبداللہ شاد- خبر نگار خصوصی) بھارت جیلوں میں 16.6 فیصد مسلم مجرموں کی حیثیت سے قید میں ہیں جبکہ 18.7 فیصد کے مقدمے زیر سماعت ہیں، حالانکہ آبادی میں انکا تناسب محض 14.2 ہے۔ بھارت کے نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو نے 2019 میں ہندوستانی جیلوں میں بند قیدیوں کی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں تقریباً 4.72 لاکھ قیدی ہیں، ان میں سے 4.53 لاکھ مرد اور 19 ہزار 81 خواتین ہیں، ان قیدیوں میں سے 70 فیصد کیس انڈر ٹرائل ہیں جبکہ 30 فیصد پر جرائم ثابت ہو چکے ہیں۔ بھارتی صوبہ اتر پردیش میں 1 لاکھ، مدھیہ پردیش میں 44 ہزار 603 اور بہار میں 39 ہزار 814 قیدی ہیں۔ برہمنی انصاف کا یہ عالم ہے کہ 2019 میں بھارت میں 18 لاکھ لوگوں کو قید کیا گیا جس میں سے 3 لاکھ لوگوں کو تاحال ضمانت نہیں ملی۔ این آر سی بی کے مطابق مسلمانوں، دلت اور خانہ بدوش قیدیوں کی تعداد آبادی میں ان کے تناسب سے کہیں زیادہ ہے۔ 21.7 فیصد دلت مختلف جیلوں میں بند ہیں، 13.6 خانہ بدوش قیدی مجرموں کی فہرست میں ہیں جبکہ 10.5 کے ٹرائلز چل رہے ہیں حالانکہ آبادی میں ان کا حصہ 8.6 فیصد ہے۔ بھارت میں دیگر نیچی ذاتوں کے 34.9 فیصد قیدی ’مجرم‘ ہیں جبکہ کل آبادی میں ان کا تناسب 40 فیصد ہے۔ آر ٹی آئی دہلی کی اسسٹنٹ پروفیسر ریتیکا کھیڑا کہتی ہیں کہ جیلوں میں بند مسلمانوں، دلتوں اور خانہ بدوشوں کی اکثریت جھوٹے مقدمات میں سزائیں بھگت رہی ہیں، ان کے پاس اتنے پیسے تک نہیں کہ وہ اپنے لئے وکیل کر سکیں، اگر وہ وکیل کر بھی لیں تو ان کا جیل سے نکلنا خاصا مشکل ہو جاتا ہے۔
بھارتی جیلوں میں مسلم، دلت قیدیوں کی تعداد انکی آبادی کے تناسب سے زیادہ
Sep 02, 2020