حکومت پنجاب صوبے میں یکساں ترقی کے لیے تاریخی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ یکساں پنجاب کے تحت جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ 16محکموں کے لیے مکمل اختیارات کے ساتھ سیکرٹریز کی تعینات کر دئیے گئے ہیں۔ آئندہ سال جنوبی پنجاب کے لیے الگ ترقیاتی بجٹ دیا جائے گا۔ جنوبی پنجاب سے غربت کے خاتمے کے لیے 55ارب روپے کی لاگت سے سوشل سیکٹر کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام متعارف کروا رہے ہیں جس کے تحت ابتدائی طور پر جنوبی پنجاب11غریب ترین اضلاع میں صحت، تعلیم اور روزگار کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ پروگرام سے 5 ملین خاندان مستفید ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے پنجاب کی دوسالہ کارکردگی کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں کیا۔ صوبائی وزیر نے تقریب کو بتایا کہ گزشتہ دو سال میں پنجاب حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کی 37نئے قوانین وضع کیے گئے جبکہ 8پالیسیاں متعارف کروائیں گئیں۔ فرد وا حد کی حکومت کی دس سالہ روایت ختم کر کے کابینہ کا کردار بحال کیا گیا۔ گزشتہ حکومت نے اپنے 10سالہ دور میں 10,000۱رب روپے خرچ کیے لیکن ہیومن ڈویلپمنٹ انڈکس میں پاکستان کی پو زیشن میں فرق آیا نہ غربت کی شرح میں ہی کوئی کمی واقع ہوئی۔ 515ارب روپے کے انفراسٹریکچر کے منصوبے سوشل سیکٹر میں کوئی بہتری نہ لا سکے۔ یہی 515ارب روپے صحت کے شعبہ پر خرچ کیے جاتے تو 200بستروں پر مشتمل 83ہسپتال بنائے جا سکتے تھے۔ سابقہ حکومت کے پاس وسائل کا فقدان نہیں تھاعوام دوست سوچ کی کمی تھی۔ صوباےء وزیر نے کہا کہ کسی بھی حکومت کی کارکدگی کی پیمائش کا اصل پیمانہ مشکل وقت میں لیے جانے والے بروقت اور موثر فیصلے ہیں۔حکومت پنجاب نے کورونا کے دوران اپنے اقدامات سیاپنی بہترین کارکردگی کا ثبوت دیا۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ حکومت پنجاب پاکستان میں کورونا کے پہلے کیس کے ساتھ ہی متحرک ہو چکی تھی۔ وباء کے آغاز پر پنجاب میں ٹیسٹ کی سہولیات صفر تھیں 8ہفتوں کے دوران ہم8بی ایس ایل تھری لیبارٹریز میں روزانہ کی بنیاد پر 17ہزار520 ٹیسٹوں کے قابل ہو چکے تھے۔ 8نئے فیلڈ ہسپتال قائم کیے گئے۔ مختلف ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے لیے 48,036 بیڈز کی گنجائش پیدا کی گئی اور منظم کوششوں سے وباء پر قابو پایاگیا۔ کورونا نے جتنا نقصان صحت کو پہنچایا تھا اس سے زیادہ معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہوا۔ کورونا سے پھیلنے والی معاشی صورتحال پر کنٹرول کے لیے 56ارب سے زائد کے ٹیکس ریلیف پیکج کے ساتھ دیہاڑی دار طبقہ کو روزگار کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے 30ارب روپے کی مالیت کے سمال ورکس پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ تعمیراتی صنعت میں لیبر کی کھپت کے لیے خصوصی مراعات دی گئی۔ فوری ردعمل کے طور پر صحت اور سماجی تحفظ کے شعبہ جات کے لیے 24.5ارب روپے فنڈز مہیا کیے گئے۔ پنجاب واحد صوبہ تھا جس نے مستحقین کی رسائی میں اضافے کے لیے وفاق کے احساس پروگرام مالی معاونت مہیا کی۔ صوبائی وزیر نے تقریب کو صوبے میں بیروزگاری کے خاتمے اورصحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی کے لیے دو سال میں حکومت پنجاب کے اقدامات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے تقریب کو بتایا کہ پنجاب حکومت 6اکنامک زونز بنائے جا رہے ہیں۔ پنجاب روزگار پروگرام کے تحت روز گار کے 1.1ملین مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ 250,000 افراد کو سالانہ بنیادوں پر لیبر منڈیوں کی طلب کے مطابق سکلز ٹریننگ دی جا رہی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 5.4ارب یو ایس ڈالر سے لگایا جانے والا راوی ریور پروجیکٹ 15.58ارب روپے کا مالی فائدہ دے گا۔ راوی ریور ایکو سسٹم ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور شہر میں پانی کی سطح کی بلندی کو بھی یقینی بنائے گا جس سے پانی کی کمی میں کمی آئے گی
حکومت پنجاب صوبے میں یکساں ترقی کے لیے تاریخی اقدامات اٹھا رہی ہے: وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت ن
Sep 02, 2020 | 20:21