بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین نے افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو کیلئے طالبان کو مشروط مدد کی پیشکش کی ہے۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے چائنا نیوز سروس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان شراکت داری پر مبنی حکومت قائم کرتے ہیں اور دہشت گرد جماعتوں سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اس صورت میں افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور مدد کریں گے۔ ایسی حکومت کو خوش آمدید کہیں گے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو۔ چین کو امید ہے کہ طالبان افغانستان میں تمام فریقوں‘ افغان عوام کی خواہشات اور عالمی برادری کی توقعات کا احترام کریں گے اور سب کیلئے قابل قبول معتدل پالیسیاں بنائیں گے۔ طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے چینی ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کے اعلان کے بعد ہی اس کا فیصلہ کیا جائیگا اور یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ حکومت کے خدوخال کیا ہوتے ہیں۔ دوسری طرف روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ امریکا نے افغان جنگ میں صفر کامیابی حاصل کی ہے۔ 20 سالہ مہم جوئی سانحات پر ختم ہوئی اور افغانیوں کی روایات کو توڑنے کی ہر امریکی کوشش ناکام ہوئی۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ باہر سے کوئی چیز مسلط کرنے کے نتائج اچھے ثابت نہیں ہوتے اور تاریخ بتاتی ہے کہ بالخصوص افغانستان میں تو یہ نتائج صفر نکلتے ہیں۔ اس کا واحد نتیجہ سراسر سانحات اور نقصانات نکلا ہے۔ علاوہ ازیں برطانوی وزیر خارجہ نے افغانستان سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا عندیہ دیدیا۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا ہے کہ سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی تو کابل میں سفارتی مشن برقرار رکھیں گے۔ برطانیہ کو ایسا عسکری نظام ترتیب دینا چاہئے جو امریکہ کے بغیر چلے۔ برطانوی شہریوں کے انخلاء کیلئے مذاکرات برطانیہ اور طالبان نمائندوں کے درمیان ہو رہے ہیں۔ ترجمان 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کے مطابق بورس جانسن کے نمائندے سائمن گاس نے دوحا کا دورہ کیا۔ سائمن گاس سینئر طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔