نئی حکومت 2 روز میں،20 برس حکمرانی کرنیوالے باہر: طالبان

Sep 02, 2021

کابل (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں حکومت سازی کیلئے مشاورتی عمل مکمل کر لیا گیا۔ طالبان رہنمائوں کا کہنا ہے تین روز میں حکومت کا اعلان کر دیا جائے گا۔ نئی حکومت میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔ پنج شیر میں مزاحمتی اتحاد نے وادی کے داخلی راستے پر طالبان کا حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ طالبان نے کہا ہے وادی پر سرے سے حملہ ہی نہیں کیا گیا۔ افغانستان میں نئی حکومت کب بنے گی سب کو انتظار ہے۔ دوحہ سیاسی دفتر کے نائب رکن شیر محمد عباس ستانکزئی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت کا اعلان تین دن میں کر دیا جائے گا۔ نئی حکومت میں گزشتہ 20 برس کی حکومت میں رہنے والے افراد شامل نہیں ہوں گے۔ نئی حکومت میں متقی، پرہیزگار اور تعلیم یافتہ افراد شامل ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت میں خواتین کی کافی تعداد ہوگی۔ یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ بڑے منصبوں پر فائز ہوں گی یا نہیں۔ شیر محمد عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ کو دو دن میں بحال کر دیا جائے گا۔ ائیر پورٹ کی بحالی پر 25 سے 30 ملین ڈالر خرچہ ہوگا۔ بحالی کی رقم قطر اور ترکی کی جانب سے مدد کے طور پر دی جائے گی۔ طالبان رہنما نے مزید کہا کہ قانونی دستاویزات کے حامل افراد ملک سے باہر جا سکیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا بغیر دستاویزات والے 25 سو افغانوں کو واپس بھیج رہا ہے۔ علاوہ ازیں قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم کے مطابق سیاسی دفتر کے نائب سربراہ شیر محمد عباس ستانکزئی سے آج قطر میں ہالینڈ کی وزارت خارجہ کے وفد نے ملاقات کی ہے اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ طالبان کے رہنما انس حقانی نے بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ کو بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارت نے 20 سال ہمارے دشمنوں کی حمایت کی ہے لیکن ہم سب کچھ بھلانے کو تیار ہیں اور تعلقات کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ طالبان رہنما انس حقانی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی افغان حکومت کی تشکیل آخری مراحل میں ہے۔ قندھار میں طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے اجلاس کی صدارت کی جس میں ملک کی موجودہ صورتحال، سکیورٹی اور سماجی مسائل پر بات چیت کی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی حکومت کے خدوخال جلد سامنے آجائیں گے۔ ادھر پنج شیر میں مزاحمتی اتحاد نے وادی کے داخلی راستے پر طالبان کا حملہ پسپا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ مزاحمتی فرنٹ کے ترجمان فہیم دشتی نے کہا کہ حملے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، متعدد مزاحمتی جنگجو بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب طالبان ترجمان کے معاون نے کہا ہے کہ وادی پر سرے سے حملہ ہی نہیں کیا گیا۔ ان کی افواج نے پنج شیر کا محاصرہ کر رکھا ہے لیکن انہیں امید ہے کہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو جائے گا۔ طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ القاعدہ کی افغانستان میں کوئی جگہ اور گنجائش نہیں ہے۔ طالبان ملک میں امن اور استحکام لانے کیلئے پرعزم ہیں۔ دوسری طرف اے ایف پی کے مطابق کابل ائیرپورٹ کو فعال بنانے کیلئے قطر سے ٹیکنیکل ٹیم کابل پہنچ گئی ہے۔ طالبان نے پنج شیر کے لیے گورنر مقرر کر دیا ہے۔ طالبان کے دعوہ و الارشاد کے سربراہ امیر خان متقی نے اہم بیان میں کہا کہ مقامی ملیشیا ہتھیار ڈال دے اور طالبان کے ساتھ تعاون کرے۔افغان نشریاتی ادارے نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے۔

مزیدخبریں