سری نگر+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ) حریت رہنما سید علی گیلانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی کی عمر 92 سال تھی۔ مقبوضہ کمشیر کی انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو کئی سال سے گھر میں نظر بند کر رکھا تھا۔ وہ 29 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رکن بھی رہے۔ سید علی گیلانی (اسلامی انقلاب اور آزادی کے نقیب، برصغیر کے منجھے ہوئے سیاست دان، شعلہ بیان مقرر اور روح دین پر گہری نظر رکھنے والی شخصیت) 29ستمبر 1929ء کو زْوری منز تحصیل بانڈی پورہ میں پیدا ہوئے۔ 1950ء میں آپ کے والدین نے زوری منز سے ڈورو سوپور ہجرت کی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم پرائمری سکول بوٹنگو سوپور میں حاصل کی۔ اس کے بعد آ پ نے گورنمنٹ ہائی سکول سوپور میں داخلہ لیا۔ اس کے بعد آپ نے اورینٹل کالج لاہور سے ادیب عالم اورکشمیر یونیورسٹی سے ادیب فاضل اور منشی فاضل کی ڈگریاں حاصل کیں۔ 1949میں بحیثیت استاد آپ کا تقرر ہوا اور آپ نے بحیثیت سرکاری استاد 12سال تک وادی کے مختلف سکولوں میں اپنی خدمات انجام دیں۔ 1953ء میں آپ جماعت اسلامی کے رکن بن گئے۔ سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر آپ جماعت اسلامی کے ہمہ وقتی کارکن بنائے گئے۔ آپ پہلی بار 28اگست 1962ء کو گرفتار ہوئے اور 13مہینے کے بعد جیل سے رہا کیے گئے۔ مجموعی طور پر آپ نے زندگی کے 14سال سے زائد بھارتی سامراج کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں ریاست اور ریاست کے باہر مختلف جیلوں میں گزارے، مگر خدا کے فضل و کرم سے اپنے بنیادی اور اصولی موقف پر چٹان کی طرح جمے رہے۔ آپ 15سال تک اسمبلی کے ممبر رہے۔ آپ ریاستی اسمبلی کے لیے تین بار 72ئ، 77ء اور 1987ء میں اسمبلی حلقہ سوپور سے جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر منتخب ہو گئے۔ 30اگست 1989ء کو اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ آپ نے جماعت اسلامی میں مختلف مناصب پر، امیر ضلع، ایڈیٹر اذان، قیم جماعت اور قائم مقام امیر جماعت کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ 7اگست 2004ء کو جماعت اسلامی کے ساتھ ایک تحریری مفاہمت کے بعد آپ نے تحریک حریت کو منصہ شہود پر لایا اور تب سے آپ تحریک حریت کے چیئرمین اور ساتھ ہی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ آپ رابطہ عالم اسلامی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ آپ تیس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ جن میں رودادِ قفس، قصہ درد، صدائے درد، مقتل سے واپسی، دیدوشنید اور فکر اقبال پر شاہکار کتاب، روح دین کا شناسا اول و دوم، پیام آخریں، نوائے حریت، بھارت کے استعماری حربے، عیدین، مقتل سے واپسی، سفر محمود میں ذکرِ مظلوم، ملت مظلوم، تو باقی نہیں، What should be done، پسِ چہ باید کرد، پیامِ آخرین، اقبال اپنے پیغام کی روشنی میں، ایک پہلو یہ بھی ہے کشمیرکی تصویر کا، ہجرت اور شہادت، تحریک حریت کے تین اہداف، معراج کا پیغام، نوجوانانِ ملت کے نام، دستور تحریکِ حریت اور ولر کنارے اول دوم وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ آپ مختلف جسمانی عوارض میں مبتلا ہیں۔ پیس میکر لگا ہوا ہے، جسم بغیر گال بلیڈر کے اور خاص کر سب سے پہلے ایک گردہ نکالا گیا اور اس کے بعد دوسرے گردے کا 1/3حصہ بھی آپریشن کر کے باہر نکالا گیا۔ باطل قوت نے آپ کو راستے سے ہٹانے کے لیے ایک درجن سے زیادہ قاتلانہ حملے کیے، مگر ’’اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔‘‘ سرینگر سے بی بی سے اردو کے ریاض مسرور نے بتایا کہ کشمیری رہنما نے بہت عرصہ پہلے ’’شہیدوں کے قبرستان‘‘ میں دفن کیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اورینٹل کالج لاہور سے جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے خیالات اور علامہ اقبال کی شاعری سے بے حد متاثر ہو کر لوٹے۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں جھیل ولر کے کنارے آباد گاؤں زوری منز میں پیدا ہونے والے سید علی گیلانی سات دہائیوں تک سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ بھارتی قبضے سے کشمیر کی آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کرتے رہے جس کی پاداش میں انہیں کم از کم 20 برس تک بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں مقید رکھا گیا۔ مرحوم پاکستان کے ایک کٹر حمایتی تھے جنہوں نے اپنی زندگی کشمیر کاز اور کشمیر پر بھارتی حکمرانی کے خاتمے کے مطالبے کیلئے وقف کر رکھی تھی۔
سید علی گیلانی بھارتی قید میں شہید
Sep 02, 2021