افغانستان: خوشی ہے ہمارے اقدامات کو مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے

اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان پر ایک مربوط حکمت عملی اپنانے کے خواہاں ہیں۔ خوشی ہے کہ پاکستان کے اقدامات کو مثبت طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان کی اب تک کی صورتحال پر اراکین کو اعتماد میں لیا۔ میں نے کمیٹی میں موجود اراکین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکین موجود تھے جن سے نشست اچھی رہی۔ اجلاس میں موجود پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور اس وقت تک چاہے امن عمل ہو، انخلا یا چاہے انسانی بنیادوں پر امداد کی بات ہو اس میں پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی گئی۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے ان کیمرہ اجلاس کو بریفنگ دی۔ اجلاس کی صدارت چیئرپرسن کمیٹی شیری رحمان نے کی۔ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دفتر خارجہ میںڈی جی افغانستان امور نے شرکت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی صورتحال پر اراکین کو بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ افغانستان سے انخلا میں پاکستان نے مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا۔ عالمی برادری پاکستان کی انخلا اور قیام امن کی کوششوں کی معترف ہے۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اجلاس میں اراکین نے سوالات کیے، کمیٹی اراکین کو وزیر خارجہ نے مفصل بریفنگ دی۔ وزیر خارجہ نے اراکین کے سوالات کے جواب دئیے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پاکستان کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بے شک ان کیمرہ ہی سہی تاہم پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمان کی مشترکہ آواز اس طرح سے سامنے آ جائے گی۔ شاہ محمود قریشی نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان مسلسل کہہ رہا تھا امن عمل، مذاکرات ، انخلاء کا عمل ساتھ ساتھ چلنا چاہئے۔ ہم ذمہ دارانہ انخلاء کا مطالبہ کررہے تھے تاکہ عدم تحفظ کا احساس پیدا نہ ہو۔ عجلت میں انخلاء افغان عوام کو تنہا چھوڑ نے کے مترادف ہے۔ یہ ہی وہ غلطی تھی جو 90 کی دہائی میں کی گئی۔ ضرورت ہے کہ عالمی برادری اس غلطی کو نہ دہرائے اور افغانوں کوتنہا نہ چھوڑے۔ الزامات لگانے والوں کو یاد رکھنا چاہئے طالبان پہلے سے افغانستان میں موجود تھے۔ شاہ محمود قریشی سے کینیڈین ہم منصب نے ویڈیو لنک سے رابطہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی۔ وزیر خارجہ نے سفارتی عملے، عالمی اداروں کے اہلکاروں کے انخلاء میں تعاون سے آگاہ کیا۔ کینیڈین وزیر خارجہ نے کابل سے انخلاء میں معاونت پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ قطری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان سے جانے والوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں۔ طالبان نقل و حرکت کی آزادی کو یقینی بنائیں۔

ای پیپر دی نیشن