اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل سسٹم غیر معمولی تاخیر کا شکار ہے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ تیز ترین انصاف کی فراہمی کے لئے اقدامات کرے۔ ہمارا سول اور کریمنل کورٹس سسٹم ایک صدی پرانا ہے۔ دنیا بدل گئی مگر ہمارے قوانین ابھی بھی وہی پرانے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز انصاف کی تیز تر فراہمی سے متعلق بین الاقوامی سیمینار سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے حوالے سے بہت ہی اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ جو ہم سامنا کررہے ہیں وہ انصاف میں تاخیر کا ہے۔ سسٹم میں کرپشن کی وجہ سے بھی سسٹم کی بربادی ہوئی۔ ہمیں لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے ریفارمز کی ضرورت ہے۔ ان سب کی صرف عدلیہ ذمہ دار نہیں ایگزیکٹو بھی ذمہ دار ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹس اور پولیس ابھی تک صحیح طرح سے کام نہیں کر رہے۔ کسی بھی جوڈیشل سسٹم کے لئے پراسیکیوشن برانچ ملک میں اہم چیز ہے۔ 60 سالوں سے اسلام آباد میں پراسیکیوشن سسٹم نہیں ہے۔ 1972 میں دائر کردہ ایک کیس کا کچھ عرصہ پہلے فیصلہ سنایا۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر عدلیہ اور ایگزیکٹو کی وجہ سے ہے۔ ماتحت عدلیہ پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔ ماتحت عدلیہ میں ایلیٹس نہیں بلکہ غریب لوگ جاتے ہیں۔ سسٹم کی بہتری کے لیے ریفارم کی اشد ضرورت ہے۔ سسٹم کی بحالی کے لیے جو ریفارمز کئے گئے تھے اب مزید اور نئے ریفارمز کی ضرورت ہے۔ اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے لیکن قوانین میں تبدیلی نہیں آسکی۔ آج بھی ہمارے کیسز غیر ضروری تاخیر کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے عام سائلین کو مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں سائلین کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ عدلیہ کے ساتھ ایگزیکٹو بھی اگر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو تنازعات کو بہتر طریقے سے منیج ہوسکتے ہیں۔ ضلعی جوڈیشری کو ترجیح نہیں دی۔ ضلعی عدالتیں عام آدمی کو انصاف فراہم کرتی ہیں لیکن وہ غفلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اے ڈی آر سسٹم کا ہونا بہت ضروری ہے اور تجربہ کار لوگوں کی ضرورت ہے۔ انصاف کی فراہمی کے لئے انفراسٹرکچر بھی بہت ضروری ہے۔ بہت سارے چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے، مگر سب سے پہلے اے ڈی آر سسٹم کی بحالی ہے۔ ہمیں تجربہ کار میڈایٹرز کی اشد ضرورت ہے۔ ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ریفارمز پراجیکٹ شروع کیا۔ جسٹس ریفارمز پراجیکٹ کے ذریعے عدالتوں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ ریفارمز پراجیکٹ کا حصہ بنیں عوام کا عدالتوں پر اعتماد کی بحالی میں ہمارا ساتھ دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو سائلین کو جواب دہ ہونے کا احساس ہے اور وہ اس ذمہ داری کو سمجھتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ بہتر ڈسپیوٹ مینجمنٹ کی کئی اقسام ہیں۔ ڈسپیوٹ مینجمنٹ کا قانون موجود ہے۔ دنیا میں میڈیشن کے ذریعے 3ملین کیسز کو حل کیا گیا۔
جو ڈیشل سسٹم غیر معمولی تا خیر کا سکار ، ریاست تیز ترین انصاف فراہمی کیلئے اقدامات کرے
Sep 02, 2022