مشکوک اسلحہ خریداری ، بے ضا بطگی کا ذمہ دار حا ضر سروس ہو یا ریٹا ئر کا رروائی کریں: چیئر مین پی اے سی 


اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید، شاہدہ اختر علی، عامر طلال گوپانگ اور شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے 20۔2019 کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران نور عالم خان نے کہا کوئی قانون سے بالا نہیں، جس جس نے بھی مالی بے ضابطگی کی ہے وہ حاضر سروس ہو یا ریٹائر اس پر ذمہ داری کا تعین کرکے کارروائی کی جائے۔ 24کروڑ سے زائد اسلحہ کی خریداری کے ضمن میں مشکوک اخراجات کے حوالے سے پی اے سی نے سیکرٹری سول ایوی ایشن کو ہدایت کی کہ 7دن میں اس کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور پی اے سی کو رپورٹ پیش کی جائے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے پی اے سی کو بتایا کہ پی آئی اے میں پریمیئر سروس چلانے کا مقصد پاکستان کے تشخص کی بہتری تھا۔ یہ فیصلہ پی آئی اے کے بورڈ نے کیا تھا۔ نور عالم خان نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کس کے حکم پر اور کس قانون کے تحت بند کی گئی۔ پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ پی آئی اے پریمیئر سروس کے معاملے میں ہونے والے نقصانات اور اس کی انکوائری بند کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی 15دنوں میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ ایف آئی اے کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں اور سرٹیفکیٹس کے معاملے پر 15ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں ۔ پی اے سی کے استفسار پر پی آئی اے نے بتایا 4 ٹرپل۔سیون جہاز انجن کی وجہ سے گرائونڈڈ ہیں۔ اس کے انجن مہنگے ہیں مگر جلد از جلد ان کو پروازوں کے قابل بنایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں پی آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل دسمبر 2021 میں بند ہوا اس کی موجودہ مالیت 450ملین ڈالر سے زائد ہے۔ یہ حساس معاملہ ہے اس پر پی اے سی کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کے لئے تیار ہیں۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن نے پی اے سی کو بتایا کہ پی آئی اے کے نقصانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ادارے کو اجازت دی گئی کہ وہ مارکیٹ کی صورتحال اور منافع کو مد نظر رکھتے ہوئے روٹس کا تعین کر سکتی ہے۔  مفت ٹکٹ کی سہولت ختم کرنے کے لئے معاملہ ایک ہفتہ میں بورڈ کو بھجوائیں گے۔ اس وقت پی آئی اے میں 260افراد کا عملہ فی جہاز بنتا ہے۔ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 18 ہزار سے کم کرکے 11ہزار تک آگئی ہے۔ عالمی معیار 100 افراد فی جہاز ہے۔ ہم 500افراد سے کم کرکے 260افراد فی جہاز تک لائے ہیں۔ پی اے سی نے پی آئی اے کو ہدایت کی کہ بزنس کلاس ختم کرنا درست نہیں یہ از سر نو شروع کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...