غوث بہاﺅالدین ذکریا ملتانی


سرچشمہ علوم خفی و جلی شیخ الا سلام سیدنا حضرت غوث بہا ء الدین زکریا ملتانی سہروردی رحمتہ اللہ علیہ 
آپ کے سالانہ سہ روزہ783ویں عرس مبارک کی تقریبات5,6,7 صفر بروز کو درگاہ عالیہ میں ملتان شریف شروع ہو رہی ہیں جن میں دنیا بھر سے عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔
zeeshanmasoomi@yahoo.com
صاحب زادہ ذیشان کلیم معصومی
شیخ الاسلام سیدناحضرت غوث بہاؤ الدین زکریا ملتانی  برصغیر کے اکابر صوفیائے کرام میں سے ہیں آپ کامل درویش اور طریقت اور معرفت کے تاجدار ہیں سلسلہ سہروردیہ کے پیشوا اور اپنے وقت کے عارف کامل تھے۔ آپ شیخ الشیوخ عالم سیدنا حضرت مخدوم شہاب الدین سہروردی کے خلیفہ مجاز تھے  اور ہندوستان کے صوفیاء کرام میں سفید باز کے نا م سے مشہور تھے ۔ آپکا شمارساتویں صدی ہجری کے مجدددین میں بھی ہوتا ہے۔ آپ ساتوں قرات میں مکمل عبور رکھتے تھے اور ظاہری وباطنی علوم میں یکتائے روزگار قاری،محدث،مفسراور اسلام کے عظیم مبلغ تھے ۔آپ کے جد امجد مکہ معظمہ سے پہلے خوارزم آئے پھر ملتان میں مستقل سکونت اختیار فرمائی آپ کی ولادت باسعادت ملتان کے قریب ایک علاقے کوٹ کروڑ ضلع لیہ میں ۵۷۸ھ ر ۲۷مضان المبارک جمعہ کی  شب کو ہوئی۔ آپ نسبا ًقریشی تھے یہ خسرو ملک غزنوی کا دور تھا آپ کی والدہ ماجدہ نے رمضان المبارک کے دنوں میں آپ کو ہر چند دودھ پلانا چاہا مگر آپ نے نہ پیا یہ آپ کی پیدائشی کرامت ہے۔ بارہ سال کی عمر تک آپ ملتان میں ہی تعلیم حاصل کرتے رہے اس عمر کو پہنچ کر آپ حافظ و قاری ہو گئے تھے۔ والد گرامی کے وصال کے بعد آپ نے محض حصول علم وفنون کے لئے پا پیادہ خراسان کا سفر کیا اس کے بعد بلخ،بخارا بغداد اور مدینہ منورہ کے شہرہ آفاق مدارس میں رہ کر سند فضیلت حاصل کی پانچ برس تک مدینہ منورہ میں رہے جہاں آپ نے حدیث پاک پڑھی بھی اور پڑھائی بھی پندرہ برس اسلام کے مشہور مدارس و جامعات میں رہ کر معقولات در منقولات کی تکمیل فرمائی مدینہ منورہ میں ہی حضرت کمال الدین محمد یمنی محدث وقت سے علم احادیث سیکھتے رہے جب پورا تجربہ حاصل ہو گیا آپ مکہ معظمہ میں حاضر ہوئے اور یہاں سے بیت المقدس پہنچ کر انبیائے کرام کے مزارات مقدسہ کی زیارات فرمائی اس عرصہ میں ناصرف آپ علوم ظاہری کی تکمیل میں مصروف رہے بلکہ بڑے بڑے بزرگان دین اور کاملین علوم کی صحبت پائی اور  حلب ، دمشق،بغداد،بصرہ،موصل اور فلسطین کے سفر کرکے مختلف ماہرین شرعیہ سے اکتساب کیا۔
 مرشد کامل کی تلاش میں آپ اپنے زمانہ کے معاصرین حضرت بابا فرید الدین گنج شکر ،حضرت جلال الدین شاہ بخاری،اور حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر کے ہمراہ سفر کرتے رہے بعد ازاں مخدوم جہانیاں جہاں گشت،اور حضرت لعل شہباز قلندر آپ کے مرید وخلیفہ بنے آپ بیت المقدس۔آپ  سے مختلف بزرگان دین کے مزارات اور مشائخ کی زیارت کرتے ہوئے مدینۃ العلم بغداد معلی میں تشریف لائے تو اس وقت یہاں سیدنا حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی کا طوطی بول رہا تھا ان کی ذات گرامی قدر جامع کمالات تھی آپ جب ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے آپ کو دیکھتے ہی فرمایا کہ باز سفید آگیا جومیرے سلسلہ کا آفتاب ہو گا جس سے میرا سلسلہ سہروردی پورے برصغیر میں پھیلے گا۔ خانقاہ شیخ الشیوخ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی روحانی یونیورسٹی تھی جہاں ہر وقت درویشوں طریقت سیکھنے والوں کا ہجوم لگا رہتا تھا اور مدت سے خرقہ خلافت کا انتظار کر رہے ہوتے تھے۔ انھوں نے دیکھا کہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کو صرف سترہ دن کے بعد ہی خرقہ خلافت مل گیا ہے اور ہم تو یہاں برسوں سے خدمت کر رہے ہیں اور ہم کو یہ مقام حاصل نہیں ہو سکا اور یہ نوجوان چند ہی ایام میں کامل تک پہنچ گیا۔ حضرت شہاب الدین نے نور باطن سے معلوم کر کے ان سے فرمایا کہ کیا تم بہاء الدین زکریا کی حالت پر رشک کرتے ہو وہ تو چوب خشک تھا جسے فورا آگ لگ گئی ا ور بھڑک اٹھی اور تم سب چوب تر کی مانند ہو جو سلگ سلگ کر جل رہی ہے اور جلتے جلتے ہی جلے گی پھر یہ لوگ سمجھ گئے کہ یہ تمام امور محض فضل الہی پر منحصر ہیں وہ جسے چاہے جیسے نواز دے سترھویں شب کو ہی مخدوم صاحب نے خواب میں دیکھا کہ ایک بہت بڑا مکان آراستہ ہے جو انوارات وتجلیات سے جگمگا رہا ہے درمیان پر تخت پر آقائے کائنات  جلوہ گر ہیں دائیں جانب حضرت شیخ الشیوخ دست بستہ مؤدب کھڑے ہیں اور قریب ہی چند خرقے آویزاں ہیں حضور نبی کریم ؐنے مخدوم شہاب الدین کو بلایا اور ہاتھ پکڑ کر ان کو شیخ الشیوخ کے ہاتھ میں دے دیا اور فرمایا کہ میں اسے تمہارے سپرد کرتا ہوں ان خرقوں میں سے ایک خرقہ بہاء الدین زکریا کو پہنا دو چنانچہ انھوں نے تعمیل حکم کے طور پر آپ کو ایک خرقہ پہنا دیا صبح ہوتی ہے حضرت شیخ الشیوخ نے آپ کو بلا یا اور فرمایا کہ رات کو جو خرقہ عطا ہوا ہے وہ تجھے رسول کریمؐ کی طرف سے عطا ہوا ہے آپ نے ان کو وہ عظیم خرقہ پہنایا اور حکم دیا کہ اب ملتان پہنچ کر ہدایت خلق کے لئے مصروف ہو جاؤ ۔ اپنے مرشد کامل کے حکم پر آپ ملتان پہنچے اور یہاں لوگوں کی ہدایت و اسلام کی تبلیغ واشاعت کا ایک سلسلہ آپ نے شروع فرمایا آج صدیاں بیت جانے کے بعد بھی ارض ملتان آپ کی عظمت کو سلام عقیدت پیش کر رہی ہے۔ جس میں آپ جلوہ گر ہیں اور آپ کے نورانی قدم رنجہ فرمانے کی بدولت یہ خطہ پوری دنیا میں اولیاء کرام کی مقدس سرزمین ہونے کا اعزاز رکھتا ہے۔
یوں تو برصغیر پاک وہند میں تمام سلاسل طریقت میں سلسلہ نقشبندیہ،مجددیہ،قادریہ،چشتیہ،سہروردیہ کے اکابر صوفیاء نے بت پرستی،آتش پرستی،کفر والحادو بے راہ روی کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو اسلام کے نور سے منور فرمایا اور لاکھوں ہندو،بدھ مت کے پیروکاروں اور دیگر اقوام کے لوگوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا جن عظیم ہستیوں کے کردار و عمل سے متاثر ہو کر یہ لوگ اسلام میں داخل ہوئے ان کاملین کی جماعت میں شیخ الاسلام حضرت غوث بہائ￿  الدین زکریا ملتانی کی شخصیت بہت بلند اور نمایاں ہے۔ آپ نے یہ فیض شیخ الشیوخ حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی سے لیا جنہوں نے سہروردی سلسلہ کی اشاعت عام کی اور اس کو بام عروج تک پہنچایا پھر برصغیر میں اس سلسلہ سہروردیہ کو ان کے خلفائ￿  حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی،اور قاضی حمید الدین ناگوری نے پروان چڑھایا اور اسلام کی اشاعت فرمائی ۔آپ اور آپ کے خلفاء کی وجہ سے سلسلہ سہروردیہ سندھ،بلوچستان،اور پنجاب میں بہت مقبول ہو اس سلسلے میں شریعت کی پابندی پر بہت زور دیا جاتا سماع اور وجد و حال کا رواج کم ہے۔ اس سلسلہ کے بزرگوں نے علم کے حصول پر بہت زور دیا اور تبلیغ اسلام کے لئے بہت سفر کئے  حضرت غوث بہاء  الدین زکریا نے اپنے کام کو بہت آگے تک بڑھایا اور سلاسل طریقت کی تاریخ میں اپنے دور حیات کے عرصہ میں خطہ میں روحانیت اور تبلیغی جدوجہد سے انسانیت کیلئے  ایک نئے روشن باب کاا ضافہ ہوا ۔
 آپ برصغیر میں سلسلہ سہروردیہ کے مؤسس و بانی شمار کئے جاتے ہیں ملتان جو گرما،گرد،اور گورستان کے لئے مشہور ہے مگر حقیقت میں اس کی تمام ترشہرت اور عزت آپ کی وجہ سے ہے اور آپ کے فیض قدم کی بدولت صدیوں سے تجلیات ربانی اور انوار رحمانی کا محیط و مرکز ہے اور یہ آپ کا مرہون منت ہے کہ آپ نے اسے اسلام کی برکتوں فقہ کی رحمتوں اور علم وعرفان کی تابانیوں سے سیراب کیا اور بڑے بڑے عظیم مردان حق آپ سے تربیت پاکر نکلے۔ برصغیر میں آپ کی مذہبی خدمات کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات کے اثرات نہایت گہرے اور وسیع ہیں۔
 آپ کے عہد کو خیر الاعصار کہا جاتا ہے آپ نے اپنی علمی روحانی سیاحت کے دوران ۲۴ سال میں تزکیہ نفس کے لئے ایک چھٹا نک پانی اور ایک چھٹانک طعام سے روزہ رکھا اور افطار کیا مدینہ منورہ قیام ہر قدم پر دوگانہ ادا کرتے ہوئے پہنچے۔ آپ انتہائی عبادت گزار،روزہ دار،صوفی منش درویش تھے ملتان پہنچ کر آپ نے اپنی چچا زاد سے عقد کیا اور حضرت شیخ صدرالدین عارف اور حضرت علاؤالدین یحییٰ کی ولادت ہوئی آپ کی ایک صاحبزادی کی شادی حضرت فخر الدین عراقی سے او دوسری کی حمید الدین حاکم سے ہوئی آپ کے دوسرے نکاح میں بی بی شہر بانو داخل ہوئیں ان کے بطن سے حضرت شمس الدین،ضیاء الدین،قطب الدین او ر ایک بیٹی تھی آپ کے دستر خوان پر تین قسم کے کھانے لگتے مگرآپ کو ان نعمتوں کو کھانے میں لذت قلب تب ملتی جب فقرائ￿  مسافر،درویش،مہمان،یتیم،مسکین یہ کھانے آپ کے ساتھ مل کر تناول فرماتے آپ نے اپنی ساری زندگی تبلیغ و اشاعت اسلام میں بسر فر ما دی وقت آخر حجرہ میں عبادت کر رہے تھے کہ حجرہ کے باہر ایک نورانی چہرہ کے مقدس بزرگ نمودار ہوئے اور آپ کے صاحب زادے حضرت شیخ صدر الدین عارف کے ہاتھ ایک سر بمہر خط دیا حضرت صدرالدین خط کا عنوان دیکھ کر حیران رہ گئے والد محترم کی خدمت میں پیش کر کے جب باہر آئے تو قاصد کو نہ پایا خط پڑھتے ہی حضرت غوث بہاء  الدین زکریا رحلت فرماگئے اور آواز بلند ہوئی دوست بدوست رسید یہ آواز سن کر شیخ صدر الدین دوڑتے ہوئے حجرے میں گئے دیکھا تو آواز حقیقت بن چکی تھی۔ حضرت غوث بہاء الدین زکریا ان عظیم اولیائے کاملین میں سے تھے جنہوں نے برصغیر میں فکر جہالت اور گمراہی میں توحید ورسالت اورہدایت کے  چراغ روشن کئے ۔کلمہ حق کے پیغام کے ساتھ،صلح جوئی آپ کا مسلک اورنگاہ بلند سخن دلنوازاور جاں پر سوز آپ کا رخت سفر تھا  ۔جس کے ذریعے لاکھوں خوش نصیب  فیض پا کراسلام لائے ۔ جس وقت آپ کاوصال ہوا حضرت بابا فرید پاک پتن میں بے ہوش ہوگئے کافی دیر کے بعد جب ہوش آیا تو فرمایا کہ میرے بھائی حضرت غوث دنیا سے رخصت فرما گئے ۔وقت وصال آپ کی عمر مبارک ۹۴برس تھی۔ آپ کے سہ روزہ783ویں سالانہ عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز ۵ صفر سے درگاہ عالیہ غوث العالمین قاسم باغ ملتان میں پاکستان زکریا اکیڈمی اور محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے جید علماء و مشائخ شرکت فرما رہے ہیں عر س کی تقریبات کی صدارت مخدوم شاہ محمود حسین قریشی سجادہ نشین فرمائیں گے ۔

سلاسل طریقت میں حضرت غوث بہا ئ￿  الدین زکریا سلسلہ سہروردیہ کے آفتاب کی حثیت سے چمکتے ہیں آپ نے رشد وہدایت اور علم ومعرفت کی جو قندیلیں روشن کیں اس سے پورا یشیائ￿  جگمگا اٹھا اور آپ کے آستانے سے کوئی خالی نہ لوٹا آپ کا رائج کردہ نظام تعلیم تقریبا ۲صدی تک جاری رہا آپ کی روحانی علمی خدمات کی بنائ￿  پرکڑوروں دلوں کی باطنی صفائی ہوئی اور لاکھوں غیر مسلم ایمان کے دائرے میں داخل ہوئے اور انہوں نے جہنم سے امان پائی حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر جیسی مشہور زماں ہستی بھی آپ کی فیض یافتہ ہے اور یہ آپ کے خاص خلیفہ ہیں جن سے ایک دنیا نے ?فیض لیا آپ کے صاحبزادے حضرت صدر الدین عارف اور آپ کے پوتے حضرت شاہ رکن عالم نوری حضوری نے بھی جو کہ آپ ہی کے فیض یافتہ ہیں سلسلہ سہروردیہ کے لئے انمٹ کام کئے اور آگے چل کر ان کے کام کی بدولت لاکھوں غیر مسلموں نے ایمان کی دولت ان سے حاصل کی الغرض دین اسلام کی ترویج و اشاعت و آبیاری کے لئے نہ صرف آپ نے جدوجہد کی بلکہ آپ نے جدوجہد سے ایک پوری جماعت تیار کی جنہوں نے دین کو پوری دنیا میں عام کیا اور اللہ رسول کا پیغام بھٹکی ہو ئی انسانیت کو پہنچایا  راحت القلوب میں ۶۵۶ھ،اخبار الاخیار میں ۶۶۱ھ،ہفتہ الاولیاء  میں ۶۶۶ھ، اور مرا? الاسرار میں ۶۶۵درج ہے آپ کے سہ روزہ سالانہ عرس مبار783ویں تقریبات کا آغاز ۵ صفر سے درگاہ عالیہ غوث العالمین قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں پاکستان زکریا اکیڈمی اور محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام ہو رہا ہے جس میں ملک بھر سے جید علماء  و مشائخ اہل سنت شرکت فرما رہے ہیں عر س کی تقریبات کی صدارت مخدوم شاہ محمود حسین قریشی سجادہ نشین فرمائیں گے اللہ ہمیں ان مقدس آستانوں پر حاضری کی توفیق عطا فرمائے اور ام کاملین کے صدقے ملک پاکستان پر اپنا خصوصی فضل فرمائے آمین 
تحریر!صاحب زادہ یشان کلیم معصومی

ای پیپر دی نیشن