دنیا ئے کرکٹ کی دو بڑی ٹیمیں آمنے سامنے

حافظ محمد عمران
پاکستان اور بھارت آج آمنے سامنے ہونگے۔ پالی کیلے کا میدان ہو گا، دنیائے کرکٹ کے بڑے کھلاڑی اپنی اپنی ٹیموں کی نمائندگی کرتے ہوئے فتح کا جذبہ لے کر میدان میں اُتریں گے۔ پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس انفرادی طور پر بہترین کھلاڑی موجود ہیں، دونوں ٹیموں کے پاس ورلڈ کلاس بلے باز اور بائولرز موجود ہیں۔ دنیا بھر کی نظریں اس مقابلے پر ہیں، پاکستان کے شائقین کرکٹ وہ منظر دیکھنا چاہتے ہیں جب شاہین آفریدی گیند لے کر بھاگیںاور سامنے کھڑے روہت شرما ،شبمین گل ، ویرات کوہلی یا کوئی اور بھی ہو تو وہ اپنی وکٹوں کو نہ بچا پائے، اسی طرح بھارتی شائقین یہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بلے باز پاکستان کے تیز گیند بازوں شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رئوف کا مقابلہ کریں ،ان کے خلاف آزادانہ اور تیزی سے رنز بنائیں۔ اسی طرح پاکستان کے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہاردک پانڈیا، سوریا کمار یادیو سمیت کوئی بھی بلے باز رنز نہ کرے۔ شاداب خان اور محمد نواز بھی اپنی گھومتی گیندوں سے بھارتی بلے بازوں کو گھماتے رہیں۔ اسی طرح پاکستان کے شائقین یہ بھی چاہتے ہیں کہ فخر زمان بڑے رنز کریں ، امام الحق بھی مخالف بائولرز کی پٹائی کریں اور بابر اعظم ایک اور سنچری سکور کریں۔ جب باری محمد رضوان کی آئے تو انہیں بھی کوئی آئوٹ نہ کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہوتا کیا ہے۔ کیونکہ ساری دنیا کی نظریں اس میچ پر ہیں۔ میلبورن میں بھارت نے پاکستان کو 20-20 ورلڈ کپ میچ میں شکست دی تھی لیکن یہ مختلف فارمیٹ ہے اور پاکستان کی ٹیم ماضی کی نسبت زیادہ بہتر، متحد اور بہتر کارکردگی کے جذبے سے کھیلتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ کھلاڑیوں کے لیے اپنے کردار مزید واضح ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں آج کے میچ میں بھی ہم پاکستان سے بہتر کارکردگی کی توقع کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف بھارت نمایاں کھلاڑی بہت اچھی فارم میں نہیں ہیں اور اُن کے نوجوان کھلاڑی بھی صلاحیتوں کے مطابق تسلسل سے اچھا کھیل پیش نہیں کر پا رہے ہیں، بھارتی ٹیم کو فٹنس مسائل کا بھی سامنا ہے۔ جسپریت بھمرا اَن فٹ ہونے کی وجہ سے لمبا عرصہ ٹیم سے باہر رہے، حال ہی میں اُن کی واپسی ہوئی ہے اسی طرح کے ایل راہول بھی پہلے دو میچوں کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ بڑے مقابلوں میں بھارت اپنی بہترین پلینگ الیون منتخب کرنے میں ناکام نظر آیا ہے۔ سو یہ کہا جا سکتا ہے کہ کچھ زیادہ نہیں لیکن پاکستان کو تھوڑی بہت برتری حاصل ہے دیکھنا یہ ہے کہ کون سی ٹیم کم غلطیاں کرتی ہے دستیاب مواقع سے بہتر فائدہ اٹھاتی ہے اور اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے بروقت اور بہتر فیصلے کرتی ہے۔ میچ بارش سے متاثر نہ ہوا اور پورا کھیل ہوا تو یقینی طور شائقین کو معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔ 

ای پیپر دی نیشن