بیک ڈور چینل کی قیاس آرائیاں تیز، بانی سے براہ راست مذاکرات کا امکان نہیں

اسلام آباد (عزیز علوی) اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا راستہ ہموار کرنے کیلئے حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بیک ڈورچینل کے حوالے سے قیاس آرائیو ں میں تیزی آ گئی۔ مسلم لیگ ن کے سینئر ترین رہنماؤں خواجہ محمد آصف اور احسن اقبال پی ٹی آئی سے مذاکرات کے قطعی مخالف ہیں اور ان کی دو ٹوک رائے ہے کہ تحریکِ انصاف جس کے دامن پر 9 مئی کا دھبہ ہے۔ خواجہ سعد رفیق، سردار ایاز صادق اور رانا ثناء اللہ خاں نے اپوزیشن کے رابطوں کیلئے محدود سطح کی ونڈو کھلی رکھی ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ ملکی معاشی اور امن و امان کی صورتحال کے تناظر میں کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی جماعتوں کی رائونڈ ٹیبل کانفرنس بلانے کا بھی عندیہ دے رکھا ہے۔ سیاسی رابطوں میں اچانک تیزی اس وقت سامنے آئی جب تحریک انصاف کے رہنماؤں بیرسٹر گوہرعلی خان، اسد قیصر، عمر ایوب خان، شبلی فراز اور دیگر نے براہ راست ملاقاتوں کے متعدد رائونڈ مکمل کئے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات نے سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچائی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے سیاسی اتحاد سے پنجاب کے محکموں میں اختیارات کی تقسیم میں توازن لانے کیلئے گورنر ہاؤس لاہور میں دونوں جماعتوں کے قائدین کی ملاقات بھی ہو گئی لیکن اسی دوران قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس بھی طلب کئے گئے۔ نئی ترامیم لانے کا شور بھی اٹھا لیکن حکومت نے کسی ترمیم کے حوالے سے تاحال کوئی حتمی پتہ شو نہیں کیا۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے سے کیا حکومت اس میں کوئی اہم قرارداد لائے گی تاہم اس بارے میں بھی تاحال کوئی دو ٹوک رائے سامنے نہیں آئی۔ سینئر سیاستدان محمود خان اچکزئی سے مسلم لیگ ن رابطے میں عملاً راستہ کھلا رکھتی ہے۔ ان کی جانب سے رابطوں کے بعد مذاکرات میں حائل برف پگھل سکے گی۔ مسلم لیگ ن تحریک انصاف کی پارلیمانی قیادت کے رابطے کی صورت میں بات چیت کے امکانات پر غور کا سوچ سکے گی تاہم بانی پی ٹی آئی سے براہ راست مذاکرات کا فی الحال دور دور تک کوئی امکان نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن