فتنہ الخوارج سرغنہ نور ولی، مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی، ناقابل تردید شواہد سامنے آ گئے

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔ افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر ناقابل تردید شواہد کی بناء پر فتنتہ الخوارج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔ مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کیلئے افغان سرکاری سپیشل پرمٹ سامنے آگیا، خوارج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔ خوارج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان کی عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا سپیشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے۔ افغان عبوری حکومت کی جانب سے خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد خوارج کو افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کئے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔ اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشت گرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے۔ فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہے۔ فتنتہ الخوارج کی افغانستان کی طرف سے اس واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔ یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوارج کی سینئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی، خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کئے جا چکے ہیں۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارجیوں کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے فوری داخل کیا جاتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن