چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی تعمیر وترقی میں جہاں چیلنجز درپیش ہوئے وہاں اْس سے زیادہ اْس کا مثبت بیانیہ قائم رکھنا دْشوار ہوا۔سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی ترقی اور تعاون کا ایک بڑا منصوبہ ہے جو نہ صرف پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے بلکہ اْمید کی جا رہی ہے کہ یہ مستقبل میں علاقائی سطح پر رابطوں اور تجارت کو بھی فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ پاکستان کے لیے سی پیک اِس لیے اہم ہے کہ یہ پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، توانائی کے منصوبوں کے قیام، صنعتی ترقی اور گوادر بندرگاہ کی ترقی کے ذریعے مجموعی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا اہم ذریعہ ہے۔ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستان کے مختلف علاقوں میں ترقی کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں بلکہ یہ چین کے لیے بھی بحیرہ عرب اور باقی دْنیا تک رسائی کا آسان اور مختصر راستہ فراہم کرتا ہے۔
بیانیہ کے حوالے سے میڈیا کا کردار اہم ہے کیوںکہ میڈیا نہ صرف معلومات کو عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہے بلکہ عوام کی رائے اور حکومتی پالیسیوں پر مثبت اور منفی طور پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ سی پیک کے حوالے سے بھی میڈیا کا کردار اہم رہا ہے کیونکہیہ عوام کو سی پیک کے حوالے سے آگاہ کرتا رہا ہے اور اِس کے بہت سیمعاشی ، سیاسی اور سماجی پہلوئوں پر آزادانہ تجزیے بھی پیش کرتا رہا ہے جس سے سی پیک کے معاشی، سماجی اور ثقافتی اثرات کو سمجھنے میں مدد ملی۔
اگرچہ بڑی تعداد میں میڈیا نے سی پیک کے حوالے سیمثبت کردار ادا کیا اِسکے باوجود کچھ چیلنجز اور مسائل بھی سامنے آئے۔ بعض اوقات میڈیا نے معلومات کو غلط انداز میں پیش کیا ہے جس کی وجہ سے مختلف شکوک و شبہات اور غلط فہمیاں پیدا ہو ئیں۔ اِسکے علاوہ میڈیا کے کچھ حلقے مخصوص مفادات کے تحت ایک خاص بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کرتیرہے جس سے نہ صرف عوام کو صحیح معلومات تک رسائی میں مشکلات پیش آئیں بلکہ کچھ ایسے پہلو سامنے آئے جن کا حقائق سے دْور تک تعلق بھی نہ تھا۔یہی وجہ ہے کہ سی پیک پر ہونے والی روزمرہ گفتگو میں تواتر سیکچھ ایسے الفاظ در آئے جو سی پیک کا منفی بیانیہ مضبوط کرتے رہے۔
سی پیک کے بیانیہ کی جنگ درحقیقت مختلف فریقین کے درمیان اِس منصوبے کے بارے میں رائے اور خیالات کی جنگ ہے۔اس منصوبے پر منفی اور مثبت رائے رکھنے والے لوگ ہیں۔ مثبت رائے کے حامل لوگ اِ س منصوبے کو خطے کے لیے بالعموم اور پاکستان کے لیے بالخصوص ایک مثبت قدم سمجھتے ہیں جبکہ منفی سوچ کے حامل لوگ سی پیک کو خطے میں چین کی تزویراتی سکیم کا ایک اہم جزو سمجھتے ہیں۔ پاکستان کی حکومت اور سی پیک کے حامی اِس منصوبے کو پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے اہم اور فائدہ مند قرار دیتے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ سی پیک کے تحت تعمیرات، توانائی کے پروجیکٹس اور صنعتی ترقی سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اورملک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہوگا جبکہ ناقدین کا خیال ہے کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان چین کے قرضوں کے جال میں پھنس جائے گا اور آنیوالے وقت میں اِس سے پاکستان کی اقتصادی خودمختاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔چین مخالف عالمی طاقتیں بھی سی پیک کو چین کے خطے میں اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلیے ایک منصوبے کے طور پر دیکھتی ہیں۔ اِس بیانیے کے تحت سی پیک کو صرف اقتصادی نہیں بلکہ ایک جیوپولیٹیکل منصوبہ بھی سمجھا جاتا ہے جو خطے میں چین کی قوت کو بڑھانے کی کوشش ہے۔پاکستان میں کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ سی پیک کے تحت کی جانے والی ترقی کا زیادہ فائدہ پاکستان کے مخصوص علاقوں کو ہوگا جبکہ بہت سے علاقے نظر انداز ہو جائیں گے۔ جبکہ اِس کے برعکس سی پیک کے حامیوں کا خیال ہے کہ اِس منصوبے کا پورے ملک کو فائدہ ہوگا اور پاکستان کی مجموعی ترقی کو فروغ ملے گا۔سی پیک پر بیانیہ کییہ جنگ میڈیا، سوشل میڈیا، اور مختلف تحقیقی اور سیاسی پلیٹ فارمز پر گزشتہ دس برس سے جاری ہے جہاں سی پیک موافق اور مخالف نظریات اور نقطہ ہائے نظر کا مسلسل ٹکرائو نظر آتا ہے۔
مستقبل میںسی پیک بیانیہ کے حوالے سیحکومت، میڈیا، سوشل میڈیا، تعلیمی اداروں اور تھنک ٹھینکس کا کردار بہت اہم ہوگا۔ سب سے اہم کام حکومت کا ہے اس لیے کہ حکومت کسی بھی بیانیے کو ریگولیٹ کرنے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔ سی پیک سے متعلق حقائق سے آگاہ کرنا متعلقہ حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے اور اگر حقائق دْرست ہوں گے تو منفی بیانیہ بنانے میں مشکل پیش ہوگی۔ حکومت کو سی پیک پر میڈیا کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ میڈیا کو بھی سی پیک کے معاملات پر ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا اور کسی بھی منفی پروپیگنڈا کی صورت میں میڈیاکو نہ صرف منفی پروپگنڈا کا جواب دینا چاہیے بلکہ سی پیک پہ مثبت بیانیہ کی تشکیل اور مثبت بیانیہ کا فروغ بھی میڈیا کی ذمہ داری ہے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ غیر جانبدارانہ اور تحقیق پر مبنی رپورٹنگ کرے تاکہ عوام کو دْرست معلومات فراہم کی جا سکیں۔ پاکستان میں سی پیک کے سب سے اہم سٹیک ہولڈرز نوجوان ہیں۔ اِس لیے ضرورت اِس امر کی ہے کہ تعلیمی اداروں میں سی پیک پر آگاہی کا انتظام ہو۔ تھنک ٹینکس کا کردار بھی بہت اہم ہے جو بیانیہ کی کمزوریوں پہ تحقیق کر سکتے ہیں اور اْن کی نشاندہی کر سکتے ہیں اور ایسے اقدامات تجویز کر سکتے ہیں جن کی روشنی میں منفی پروپیگنڈاکا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات دْرست ہے کہ سی پیک کی تکمیل کی راہ میں مسائل ہیں اور بہت سی کوتاہیاں بھی حائل ہیںاور اْن مسائل اور کوتاہیوں کی نشاندہی کرنا بھی ازحد ضروری ہے۔ لیکن سی پیک کا بیانیہ اِس خیال کے گرد گھومنا چاہیے کہ سی پیک پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔ سی پیک پاکستان کے معاشی اْفق پر ایک کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔ اور ہمیں ہر صورت میں سی پیک کے طے شدہ اہداف کو طے شدہ وقت میں مکمل کرنا ہے۔