شانِ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا(۳)

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کہ ایسا کیوں نہیں ہوا جب تم نے یہ بہتان سنا تو مسلمان مرد اور عورتیں اپنے لوگوں پر نیک گمان کرتے کیونکہ مسلمان کو یہی حکم ہے کہ وہ مسلمان کے ساتھ نیک گما ن کرے اور بد گمانی منع ہے اور لوگ یہ سن کر فوراً کہتے کہ یہ کھلا بہتان ہے اور جھوٹ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے تو جب گواہ نہ لائے تو وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں ‘۔ (سورۃ النورآیت:۱۳) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کے اس دعوی میں رائی کے برابر بھی سچائی ہے تو وہ گواہ پیش کرتے لیکن یہ گواہ پیش کرنے سے ناکام رہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا یہ الزام حضرت عائشہ ؓ پر من گھڑت اور جھوٹا ہے۔ 
آگے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا و آخرت میں نہ ہوتی تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمھیں بڑا عذاب پہنچتا‘۔ (آیت ۱۴: ) یعنی یہ اللہ تعالیٰ کا احسان اور اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمھیں فوری عذاب میں مبتلا نہیں کیا ورنہ بہتان لگانے والوں نے اللہ تعالی کے قہر کو دعوت دینے میں ذرا بھی کسر نہیں چھوڑی تھی کیونکہ کہ جب اللہ تعالی کا محبوب رنجیدہ ہو تو آتش غضب بھڑک اٹھتی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’ اور جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمھیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے ‘۔ (آیت : ۱۵) یعنی کہ تم اس بات کو معمولی سمجھتے اور اپنی زبانوں پر وہ بات لاتے تھے جس کا تمھیں علم نہیں اللہ تعالی کے نزدیک یہ بہت بڑا جرم ہے ۔ 
ارشاد باری تعالی ہے: ’ اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں الٰہی پاکی ہے تجھے یہ بڑا بہتان ہے‘( آیت :۱۶) ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی پاکی کا ذکر کا ذکر کر کے اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے پاک اور منزہ ہے کہ اس کے رسول (ﷺ) کی زوجہ محترمہ کا دامن ایسے الزام سے آلودہ ہو ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضور نبی کریمﷺ کی ازواج پر الزام لگانا حضورﷺ پر الزام لگانا ہے اور نبی کریمﷺ کی ذات پر الزام لگانا آپ پر نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ پر ہے ۔ امام رازی فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ کو نزول وحی سے پہلے حضرت عائشہ ؓ کی پاک دامنی کا علم تھا کیونکہ نبی کا ایسے عیب سے پاک ہونا جو لوگوں کواس سے متنفر کر دے ضرورت عقلیہ میں سے ہے۔ حضورﷺ کا اس سے پریشان ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ آپؐ کو آپؓ کی پاک دامنی کا علم نہیں تھا بلکہ حضورﷺ کفار اور منافقین کی باتیں سن کر پریشان ہوتے تھے ۔ 

ای پیپر دی نیشن