اتحاد چوک پرمظاہرہ کرنے والوں پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کردیا جس کے بعد گلگت میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مختلف علاقوں میں شرپسند عناصر نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں بارہ سالہ بچے سمیت نو افراد جاں بحق جبکہ سترزخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرزہسپتال، سول ہسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیاگیا۔ دوسری جانب مشتعل افراد نے ٹائر جلا کرسڑکوں کو بلاک کردیا اور پتھراؤ کیا۔ پُرتشدد واقعات اورکشیدگی کے باعث عوام گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے جبکہ دکانیں اور کاروباری مراکز بھی بند کردئیے گئے۔ دوسری جانب چلاس کے قریب قراقرم ہائی وے پر نامعلوم افراد نے مسافروں کو بس سے اتار کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں گیارہ افراد جاں بحق ہوگئےجبکہ چھ بسوں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔شرپسند عناصر نے گاڑیوں کی حفاظت پر مامور ایس پی دیامر کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ اور ان کا محافظ زخمی ہوگئے۔ شہر میں کرفیو کے باوجود مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے اور مختلف گھروں کونذرآتش کردیا گیا ہے۔ فوج نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ لوگوں کو گھروں میں رہنے اور شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک نے گلگت بلتستان میں کشیدگی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی گلگت بلتستان کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنایاجائے۔