اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف نے حکومت کی جانب سے نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کے فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فیڈریشن اور سیکرٹری داخلہ کو فریق بنایا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آرٹیکل 199کے تحت درخواست دائر کی جائے گی۔ سابق صدر کے وکلا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف حکومتی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔ درخواست دائر کرنا سابق صدر کا قانونی حق ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ مشرف سے بات چیت کے بعد درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مشرف نے ای سی ایل سے نام نہ نکالنے کے خلاف عدالت جانے کیلئے نہیںکہا تھا۔ آرٹیکل 199کے تحت رٹ پٹیشن ہائیکورٹ میں دائر کی جائے گی۔ فروغ نسیم نے ایک انٹرویو میں اپنے موکل کے ملک سے فرار ہونے سے متعلق حکومتی خدشے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ عدالت کے بلانے پر پرویز مشرف 100فیصد واپس آئیں گے۔ انہوں نے حکومت کے اس خدشے کو یکسر رد کر دیا کہ ان کے موکل ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کے بلانے پر پرویز مشرف سو فیصد واپس آئیں گے اور اس کی دو وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ مقدمہ اتنا کمزور ہے کہ بھاگنے کی کیا ضرورت ہے۔ دوسری یہ کہ وہ اپنا نام کلیئر کرانا چاہتے ہیں۔ یہ بات درست نہیں وجہ یہ ہے کہ اگر بھاگنا ہوتا تو وہ یہاں آتے ہی کیوں؟ مطلب یہ بات تو اسی سے واضح ہو جاتی ہے کہ وہ بھاگنا نہیں چاہتے۔ حکومت کی جانب سے پرویز مشرف کے بیرون ملک سفر پر پابندی ختم نہ کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کا قانونی راستہ موجود ہے، پھر ہائیکورٹ بھی جایا جا سکتا ہے اور سپریم کورٹ بھی۔ علاوہ ازیں قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ پرویز مشرف پر غداری کے مقدمے میں چونکہ فرد جرم عائد ہو گئی ہے اب وہ ملک میں رہیں یا ملک سے باہر چلے جائیں ٹرائل نہیں رک سکتا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ صرف الزامات کی بنیاد پر کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پرویز مشرف کو 3 سال کا وقت دینے والوں کا بھی ٹرائل ہونا چاہئے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ سنگین غداری کے مقدمے میں وفاق فریق ہے، وفاقی حکومت چاہے زرداری کی ہو یا نواز شریف کی اس سے فرق نہیں پڑتا، ایک حکومت نے پرویز مشرف کو گارڈ آف آنر دیا ، دوسری نے انکے خلاف مقدمہ قائم کردیا۔ صرف الزامات کی بنیاد پر کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، حکومتی مؤقف میں تبدیلی سے متعلق اکرم شیخ کے بیانات کے محرکات آئندہ 48 گھنٹوں میں سامنے آجائیں گے، سپریم کورٹ کا حکم صرف ایک صفحے پر مشتمل ہے، اس میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کا کوئی ذکر نہیں، آرٹیکل 6 کا اطلاق ان لوگوں پر ہونا چاہئے جو قومی دولت لوٹ کر لے گئے، اس کا خمیازہ ٹیکسز اور سرچارجز کی شکلوں میں قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پروگرام میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق خصوصی عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا۔ ای سی ایل پر کسی کا نام ڈالنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں، پرویز مشرف صرف بیمار والدہ کی تیمارداری کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، کسی بیماری کا علاج کرانے کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی خواہش پر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا۔
مشرف حکومتی فیصلے کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرینگے: فروغ نسیم
Apr 03, 2014