اسلام آباد (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) وزارت دفاع نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ملک کے مختلف چھاؤنی والے علاقوں میں مسلح افواج کم سے کم 33 پیٹرول پمپ اور 62 شاپنگ سینٹر اور مارکیٹیں چلا رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن بیگم بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں وزارت دفاع نے تحریری جواب جمع کرایا ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کنٹونمنٹ کے علاقوں میں مسلح افواج کے زیرانتظام 54 سکول بھی چل رہے ہیں۔ سوال میں سرکاری زمین پر بنائے کاروباری اداروں کی تفصیل کے علاوہ پچھلے دو برسوں میں ان کی آمدنی اور رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کا بھی پوچھا گیا تھا۔ وزارت دفاع نے تحریری جواب میں پٹرول پمپوں، شاپنگ سینٹرز اور سکولوں سے آمدن ظاہر نہیں کی اور نہ ہی یہ بتایا کہ آیا یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی گئی یا نہیں۔ البتہ جواب میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں متعلقہ بورڈ آف آفیسرز کْل آمدن کا حساب لگا رہا ہے اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد یہ تفصیل بھی ایوان میں جمع کرا دی جائے گی۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مسلح افواج کے سب سے زیادہ شاپنگ سینٹر اور مارکیٹیں لاہور سرکل میں ہیں جن کی تعداد 35 ہے جبکہ سب سے زیادہ پیٹرول پمپ گوجرانوالہ سرکل اور راولپنڈی سرکل میں ہیں۔ دونوں سرکلوں میں فوج کے سات سات پیٹرول پمپ ہیں۔ کوئٹہ کے چھاؤنی والے علاقوں میں بھی مسلح افواج کے سات شاپنگ سینٹر ہیں، جبکہ ایبٹ آباد سرکل میں سات راولپنڈی سرکل میں چھ شاپنگ سینٹر ہیں۔ سب سے زیادہ سکول ایبٹ آباد سرکل میں قائم ہیں جن کی تعداد 17 ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے دی گئی تفصیل کے مطابق سرگودھا سرکل میں فوج کے تین پیٹرول پمپ، ایک شاپنگ سینٹر، ملتان سرکل میں دو پیٹرول پمپ، ایک شاپنگ سینٹر، 14 سکول، لاہور میں چار پیٹرول پمپ، 35 شاپنگ سینٹر، 13 سکول، گوجرانوالہ سرکل میں سات پیٹرول پمپ، تین شاپنگ سینٹر، دو سکول، حیدرآباد سرکل میں تین پیٹرول پمپ اور دو شاپنگ سینٹر، کراچی سرکل میں دو پیٹرول پمپ، سات شاپنگ سینٹر، تین سکول، راولپنڈی سرکل میں سات پیٹرول پمپ، چھ شاپنگ سینٹر، پانچ سکول اور ایبٹ آباد سرکل میں پانچ پیٹرول پمپ، سات شاپنگ سینٹر اور 17 سکول ہیں۔
چھائونیوں میں فوج کے 33پٹرول پمپ، 62شاپنگ سینٹر ہیں: قومی اسمبلی میں جواب
Apr 03, 2014