مظفر آباد (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + آن لائن) آزاد کشمیر میں 64 تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے کر ان پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ان تنظیموں میں لشکر طیبہ، جیش محمد، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان، سپاہ صحابہ، تحریک جعفریہ، خدام اسلام، حزب التحریر، بلوچستان لبریشن آرمی، حرکت المجاہدین العالمیہ، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت، پیپلز امن کمیٹی، یونائیٹڈ بلوچ آرمی، تحریک طالبان محمد اور 313 بریگیڈ اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے پاکستان میں جن تنظیموں پر پابندی ہے، ان کو کالعدم قرار دیا ہے۔ جبکہ جماعۃ الدعوۃ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں آزاد کشمیر میں غیر قانونی طور پر مقیم 11 ہزار افغان باشندوں کو نکالنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی۔ مظفر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پولیس آزاد کشمیر فہیم عباسی نے کہا قومی ایکشن پلان کے تحت 11 ہزار افغانوں کو بے دخل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں 30 لاکھ کے قریب افغانی غیر قانونی یا قانونی طورپر رہ رہے ہیں۔ جنوری اور فروری کے پہلے ہفتے کے دوران 30 ہزار سے زائد افغانی اپنے ملک واپس لوٹ چکے ہیں۔ پاکستان نے 14 لاکھ افغانوں کو اگلے 4 ماہ میں رجسٹرڈ کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ آن لائن کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی جانب سے ممنوعہ قرار دی گئی 64 تنظیموں پر پابندی عائد کردی ہے۔گزشتہ روز محکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2014 کے تحت 63 تنظیموں کی آزاد کشمیر کی حدود میں سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔ نوٹیفکیشن میں آزاد کشمیر میں کسی بھی فرد یا گروہ کو ممنوعہ قرار دی گئی ان تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی پولیس آزاد کشمیر فہیم عباسی کا کہنا ہے کہ یکم مئی سے آزاد کشمیر میں نیشنل ایکشن پلان پر اْس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا آغازکیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت آزاد کشمیر میں شعبہ انسداد دہشت گردی (کاوئنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ) کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس میں 500 نوجوانوں کو بھرتی کیا جائے گا، جو اعلیٰ تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس ہوں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کے مطابق اسی پلان کے تحت آزاد کشمیر میں بھی ایپکس کمیٹی تشکیل دے کر 20 نکاتی ایجنڈا ترتیب دیا گیا ہے، جس پر یکم مئی سے اْس کی روح کے مطابق عمل درآمد کا آغاز کر دیا جائے گا اور اس دوران کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے آزاد کشمیر سے تمام افغان باشندوں کو نکالنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک سکول میں دہشت گردی کے بدترین سانحہ کے بعد ملک میں امن و امان کے قیام اور سکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح پر ایک پروگرام ترتیب دیا گیا، جسے نیشنل ایکشن پلان کا نام دیا گیا ہے۔