سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے نیب میں بد انتظامیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی پراسیکوٹر جنرل نیب وقاص قدیر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے کسی ملزم کو بغیر وارنٹ تحویل میں نہیں رکھا اگر ایسا ہوا ہے تو ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے،جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ تشویش کی بات ہے کہ نیب کے نزدیک شخصی آزادی کی کوئی اہمیت نہیں ہے ہم نیب کے جس کیس پر بھی انگلی رکھتے ہیں اس میں کوئی نہ کوئی گڑ بڑ ضرور ہوتی ہے ہم اس معاملے کی تہہ تک جائیں گے اگر ملزم جوڈیشنل ریمانڈ پر نہیں تھا نیب نے جیل میں کیسے رکھا چاہتے ہیں کہ نیب اپنا کا م باعذت طریقے سے کرے ،لیکن جب ریاست ہی قانون کی دھجیاں بکھیرے گی تو عوام سے کیا توقع رکھی جائے گی اگر سرکار پراسیکوٹر نیب اور چیرمین کو عہدوں سے نہیں ہٹا سکتی تونیب کے معاملات پر نظر ضرور رکھے-
جب ریاست خود قانون کی دھجیاں بکھیرے گی تو عوام سے کیا توقع رکھے گی: جسٹس جواد ایس خواجہ
Apr 03, 2015 | 22:13