لاہور(خبر نگار)سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ حکومت آئینی مدت پوری کرے لیکن اسکے اپنے چلن ایسے ہیں کہ یہ اپنی مدت پوری کرتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ زرداری ضرور واپس آئیں گے اور بلاول بھٹو بھی پنجاب کا دورہ کرینگے۔ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ دو ٹوک ،واضح اورغیر مبہم ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور باہر جانے کی اجازت نہیں دی، حکومت نے اس معاملے پر صریحاً غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب لاہور شہر میں سرکاری نلکوں میں آنے والا پانی میڈیا کے سامنے خود یا اپنے کسی بچے کو پلا کر دکھادیںمیں اپنی جیب سے انکے چیئرٹی فنڈ میں 20لاکھ روپے جمع کرائوں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ ا س موقع پر زاہد ذوالفقار ، شوکت علی جاوید ،طیب جان ایڈووکیٹ اور میاں اسلم سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس میں کیا۔ اعتزاز احسن کے ساتھ این اے 124کے علاقہ کوٹلی پیر عبد الرحمن کے رہائشیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ہاتھوں میں پانی کی بوتلیں اٹھائے شریک تھی ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ لاہور شہر میں میٹرو بسیں اور میٹرو ٹرینیں توچلائی جارہی ہیں لیکن شہریوں کو پینے کے صاف پانی ، صحت اور تعلیم سمیت دیگر سہولتیں میسر نہیں۔ انہوں نے سرکاری نلکے میں آنے والے پانی کی بوتل میڈیا کو دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں سیوریج کا پانی اور غلاظت ملی ہے اور اس پانی کو پینا تو درکنار اس سے کپڑے بھی نہیں دھوئے جا سکتے ۔ حکمران خود منرل واٹر پیتے ہیں اور عوام کو سیوریج ملا پانی پینے پر مجبور کیا جارہا ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی ترجیحات ہی غلط ہیں ۔ مناسب لاگت کے منصوبے کئی گنا زائد خرچ کر کے بنائے جارہے ہیں کیونکہ حکومت کو معلوم ہے کہ جتنا زیادہ خرچ ہوگا اس میں اتنی زیادہ کمیشن نکلے گی ۔ حکمرانوں کی نظر میں عوام کی کوئی حیثیت نہیں ۔ گلشن اقبال پارک کے بہت سے زخمی نا مکمل او رنا کافی سہولیات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے ۔ میو ہسپتال میں زیر تعمیر 400 بستروں کے سر جیکل ٹاور کے فنڈز کا رخ بھی میٹرو ٹرین کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔حکمرانوں کے رائیونڈ کے محلات اور ماڈل ٹائون کے گھروں کیلئے پولیس کے دستے تعینات ہیں جبکہ غریب کی کوئی سکیورٹی نہیں۔پی آئی اے کے بل کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی اطلاع نہیں اور میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی کسی بات پر یقین نہیں کرتا ۔ اپنی پارٹی کے کسی رکن سے بات نہیں ہوگی میں اسکی تصدیق نہیں کروں گا کیونکہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ۔ حکومت کے ایک وزیر نے کہا تھاکہ پرویز مشر ف باہر گئے تو میں استعفیٰ دیدوں گا اور سیاست چھوڑ دوں گا، وزیر داخلہ نے خود پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھاکہ 20 سال کے تجربے کے بعد ایک جرنیل کو تو سزا ہوجائے تو یہ درازہ بند ہو جائیگا ۔ ایک وزیر موصوف نے کہا تھا کہ پرویر مشرف باہر جانے کے لئے منتیں کرتا ہے ،معافیاں مانگتا ہے لیکن ہم انہیں نہیںجانے دیں گے ۔ وزیر اعظم نے خود کہا تھاکہ وہ میرا نہیں قوم کا مجرم ہے ۔یقینا اس کے پیچھے کوئی معاملہ طے ہوا ہو گا جس کے نتیجے میں مشرف کوباہر بھیجا گیا اور مشرف کا درد کمر ایسا تھا کہ دبئی ائیر پورٹ سے باہر نکلتے ہی ہشاس بشاش ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ’’را ‘‘کے افسر کی گرفتاری کے بعد بھارت کے سامنے بھرپور انداز میں اس معاملے کو اٹھانا چاہیے ۔