اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )سپریم کورٹ آف پاکستان میں کالا باغ ڈیم بنانے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ مستقبل میں پانی کا مسئلہ سنگین نوعیت اختےار کرجائے گا۔ انہوں نے نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجیدنظامی (مرحوم)کے2008 میں لکھے گئے آرٹیکل ”واٹر بم“ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کی جانب سے اس آرٹیکل کا بھی مطالعہ کےا جائے، مجید نظامی نے پانی کی قلت کے حوالے سے موجودہ صورت حال سے متعلق پہلے ہی اشارہ کردےا تھا مگر حکومتوں کی جانب سے اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔ چیف جسٹس نے نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجید نظامی اور ان کے آرٹیکل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی وہ آرٹیکل پڑھا ہے۔ واضح رہے27مئی 2008ءکو دی نیشن نیو ز پیپر میں مجید نظامی نے (The Water bomb) کے نام سے جو آرٹیکل لکھا اس کا مفہوم تھاکہ پاکستان کو شدید خطرات کا سامناہے مگر پانی کا معاملہ دیگر ایشوز کے مقابلے میں انتہائی سنجیدہ ہے ہندو انڈےاکی جانب سے پاکستان کے درےاﺅں کا پانی روک کر پاکستان میں پانی کا بحران پیدا کرنے کا منصوبہ بناےا گےا ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں بنائے گئے رولز کے مطابق اس (پانی کی قلت) ایشو کے بارے میں شعور اجاگر نہ کرنا پاکستان کی غلطی ہے، ہم اس ایشو کو زےادہ لمبے عرصے نظر انداز نہیں کرسکتے، زراعت، معیشت اور پاکستان کے استحکام کے لیئے بالآخر اس کا انجام نقصان دہ ہوگا، پاکستان کو اپنی سالمیت برقرار رکھتے ہوئے بحرانوں پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا،انڈےا نے معاملے کی حساسیت کا اندازہ کرتے ہوئے اور پاکستان کو اندرون خانہ نقصان پہنچانے کے لئے پانی پر قبضہ کرکے پاکستان کے لیئے مشکلات کھڑی کرنے کا منصوبہ بناےا ہے، وقتا فوقتاً58ڈیمز بنائے تاکہ پاکستان کے درےاﺅں جہلم اور سندھ کا پانی روک لےاجائے تاکہ اس پانی کو روک کر (قحط، پانی بحران)اور چھوڑ کر(سیلاب)اپنے مذموم مقاصد حاصل کیئے جاسکیں۔ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے تحت ماہرین نے کانفرنسز کیں، نظر یہ پاکستان ٹرسٹ نے سب سے پہلے مستقبل کے پانی کی کمی کا اندازہ لگاتے ہوئے میڈےا رپورٹس شائع کیں۔ تاریخ جانتی ہے کہ ریڈ کلف اور ماﺅنٹ بیٹن پاول نے 1947ءکو تقسیم پاکستان میں پنجاب کی باﺅنڈری لائنز مقرر کرنے میں بددےانتی اور بے ایمانی کا مظاہرہ کےا۔ آرٹیکل میں پاکستان کے ڈیموں، درےاﺅں کی تقسیم میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں کا تفصیلی ذکر کےا گےا ہے، آرٹیکل کے تناظر میںکہا گےا ہے کہ ”واٹر بم “ پاکستان کی ایک حقیقت ہے جس کا احاطہ بنائے گئے رولز نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس حوالے سے ہونے والی نام نہاد کانفرنسز کرسکتی ہیں۔
”واٹر بم“